وما ینطق عن الھوی ـ از قاری حنیف ڈار
وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى ( ـ3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ( والنجم ـ 4) کا موضوع قرآن پاک ھے ، اسی لئے اگلی آیت میں وحی لانے والے کا ذکر بھی کر دیا [عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ (5) یعنی قرآن کے نام پر جو کچھ پیش کرتے ہیں وہ اللہ کا وحی کردہ کلام ھے محمد ﷺ کی خود ساختہ باتیں نہیں ہیں اور نہ ھی کسی انسان کا تعلیم کردہ یا سکھایا گیا کلام ھے ،، لوگوں نے اس کی غلط تشریح کر کے اس کو آپ کے ھر عمل پر لاگو کردیا ھے ، نتیجہ یہ ھے کہ بخاری و مسلم بھی قرآن بنا کر رکھ دی ہیں ،،رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ھو کر پیشاب کیا ھے بخاری کی روایت کے مطابق ،، کیا کھڑے ھو کر پیشاب کرنا بھی وحی ھے ؟ وضو کر کے زوجہ مطھرہؓ کا بوسہ لے کر نماز پڑھانے چلے گئے ہیں کیا ھر امام اس کو وحی سمجھ کر اسی طرح بوسہ لے کر جماعت کرانے جاتا ھے ؟ جبکہ امام صاحب کہتے ہیں کہ بیوی کو ہاتھ لگ جائے تو مرد کا وضو فاسد ھو جاتا ھے