پائلٹس کے چند آخری جملے تحریر لالہ صحرائی
دنیا بھر میں قومی ائیرلائنز، فوجی ائیر فورسز، کارگو ائیر لائنز، ہوابازی سکھانے کے سرکاری و نجی ادارے، صنعتی ادارے، طبقہ امراء کے افراد جن کے پاس ایک یا ایک سے زائد چھوٹے بڑے فضائی طیارے ہیں ان سب کی کل رجسٹرڈ تعداد نو ہزار سے زائد ہے۔
جن اداروں میں طیاروں کی تعداد، نمبر آف فلائینگ آرز اور مسافروں کی تعداد زیادہ ہے ان میں حادثات اور حادثاتی اموات کی شرح بھی زیادہ ہے، ان حادثات کا ڈیٹا ہوابازی سے متعلق مخصوص ویبسائیٹس پر موجود ہوتا ہے جس کی صحت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کل کے حادثے کی مکمل تفصیلات تمام متعلقہ انٹرنیشنل اداروں میں اپڈیٹ ہو چکی ہے اور حادثے کی وجوہات زیرتفتیش بیان کی گئی ہیں۔
حادثاتی اموات کے اعتبار سے روس پہلے نمبر ہے، جس کے فضائی حادثات میں لگ بھگ ساڑھے دس ہزار لوگ جان بحق ہوئے، چند دیگر بڑے ملکوں کا ڈیٹا بھی اسی قسم کا ہے تاہم دس پندرہ ممالک کے بعد یہ شرح اموات سینکڑوں میں آجاتی ہے۔
ابتدائی پچاس بڑی کمپنیوں کے بعد اگلی ایک ہزار کمپنیوں میں حادثاتی اموات کی شرح بیس افراد فی کمپنی کے قریب ہے اس کے بعد والی آٹھ ہزار کمپنیاں یا انفرادی رجسٹرڈ لوگ ایکسیڈنٹ فری تو شائد نہ ہوں لیکن ان میں حادثاتی اموات کی شرح صفر ہے۔
اس فضائی حادثاتی اموات کے چارٹ پر پاکستان کا چوبیسواں نمبر ہے، پی۔آئی۔اے کے کل فضائی حادثات کی تعداد سترہ ہے اور ان میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد سات سو ستر کے قریب ہے۔
پی۔آئی۔اے دنیا کی طویل ترین فضائی سفری گھنٹوں کا ریکارڈ رکھنے والی ایک بڑی کمپنی ہے جو سالانہ ستر ارب روپے کے قریب بزنس کرتی ہے، قومی ائرلائن کے پاس کل اڑتیس طیارے ہیں جو اندرون ملک بائیس اور بیرونی دنیا کے اٹھائیس ممالک میں اڑتیس انٹرنیشنل روٹس پر فلائیٹس کرتے ہیں۔
پی۔آئی۔اے کو پیش آنے والے حادثات کی شرح باقی ممالک سے کسی طور بھی زیادہ نہیں، ہر مسافر طیارہ بردار فضائی کمپنی کو اسی ریشو سے حادثات پیش آتے ہیں، ہمارے ارد گرد کے ممالک کو بھی کم و بیش اتنے اتنے حادثات پیش آچکے ہیں۔
قومی ائرلائن کو پیش آنے والے حادثات کی تفصیل اس طرح سے ہے۔
1۔ فروری 1956 ۔ گلگت سے اسلام آباد ۔ پائلٹ کی غلطی
2۔ جولائی 1957 ۔ چٹاگانگ سے ڈھاکہ ۔ سی۔فِٹ
3۔ مئی 1958 ۔ کراچی سے دہلی ۔ پائلٹ ایرر+سی۔فِٹ
4۔ مارچ 1965 ۔ پشاور سے چترال ۔ سی۔فٹ
5۔ مئی 1965 ۔ کراچی دہران مصر جنیوا لندن ۔ لو آلٹیٹیوڈ کی وجہ
6۔ اکتوبر 1965 ۔ راولپنڈی اسکردو ۔ وجہ نامعلوم
7۔ اگست 1970 ۔ راولپنڈی لاہور ۔ موسم کی خرابی
8۔ دسمبر 1970 ۔ شمشیرنگر ائرپورٹ بنگہ دیش ۔ پائلٹ ایرر+ کنٹرول ٹیکنیکل
9۔ دسمبر 1972 ۔ گلگت راولپنڈی ۔ موسم + سی۔فٹ
10۔ نومبر 1979 ۔ جدہ کراچی ۔ جہاز کے اندر آگ لگنے سے
11۔ مارچ 1981 ۔ کراچی پشاور ۔ ہائی جیک کرکے کابل میں ڈسکارڈ ہوا
12۔ اکتوبر 1986 ۔ لاہور پشاور ۔ چھوٹے رن وے پر اترنے کی وجہ سے
13۔ اگست 1989 ۔ گلگت اسلام آباد ۔ منظر سے غائب ہو گیا، سراغ نہیں ملا
14۔ ستمبر 1992 ۔ کراچی کھٹمنڈو ۔ سی۔فٹ
15۔ مئی 1998 ۔ گوادر حیدرآباد ۔ ہائی جیک کرکے حیدرآباد میں ڈسکارڈ ہوا
16۔ جولائی 2006 ۔ ملتان لاہور ۔ انجن کی خرابی + پائلٹ کی غلطی
17۔ دسمبر 2016 ۔ چترال اسلام آباد ۔ سی۔فِٹ+زیرتفتیش
سی۔فٹ CFIT اس فلائٹ کو کہتے ہیں جو کسی وجہ سے پہاڑ سے ٹکرا جائے، زمین پر یا پانی میں گر جائے، یہ عموماً پائلٹ کی وہ لاشعوری غلطی ہوتی ہے جس کا ادراک بروقت نہیں ہو پاتا یعنی حد نگاہ، ائیرپاکٹ کا مسئلہ یا روٹ ڈائریکشن میں کمی بیشی یا کسی ایسی چیز سے جو بظاہر نارمل دکھ رہی ہو لیکن غلط ہو رہی ہو، جس کی وجہ سے ہائیٹ یا ڈائریکشن مینٹین نہ ہو سکے اور جہاز کسی پہاڑی سے ٹکرا جائے یا نیچے گر جائے اسے سی۔فٹ کہتے ہیں، یہ مخفف ہے، کنٹرولڈ فلائٹ ان ٹیرئین یعنی بظاہر جہاز پائلٹ کے کنٹرول میں ہے لیکن کسی آبجیکٹ سے ٹکرا گیا، اگر یہی کام کسی فنی خرابی کی وجہ سے ہو تو اسے Ucift یا ان۔کنٹرولڈ فلائٹ ان ٹیرئین کہتے ہیں۔
سی۔فٹ جیسی غلطی کی سمجھ عموماً اس وقت آتی ہے جب ٹکرانے والے آبجیکٹ سے فاصلہ اتنا کم رہ جائے کہ جہاز کو اوپر اٹھانا یا موڑنا مشکل ہو جائے، مثال کے طور پر جہاز کی اسپیڈ چھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے یعنی دس کلومیٹر فی منٹ اور زمین سے انتہائی اونچائی چھتیس ہزار فٹ یعنی دس کلومیٹر۔
اگر آلٹی میٹر پر ایک منٹ دھیان نہ رہے اور کم حدنگاہ کی وجہ سے پتا نہ چل سکے کہ نوز۔ڈاؤن ہے تو صرف ایک منٹ میں طیارہ زمین سے ٹکرا جائے گا، اگر تیس سیکنڈ بعد زرا نیچے آکے حد نظر کھل بھی جائے اور طیارہ زمین کی طرف جاتا دکھائی دے تو پھر اسے اگلے تیس سیکنڈ میں اوپر نہیں اٹھا سکتے۔
اسی طرح دھند، موسم کی خرابی، ہوائی گردوغبار، بادلوں کے پیکٹس یا کسی بھی وجہ سے پائلٹ سمجھ نہیں پاتا کہ دس کلومیٹر آگے تیس ھزار فٹ بلند پہاڑی ہے جس پر سے گزرنے کیلئے میرا آلٹیٹیوڈ چھتیس ہزار ہونا چاہئے تو اسے مینٹین کرنے میں صرف تیس سیکنڈ کی دیر ٹکر کا باعث بن سکتی ہے۔
دنیا میں اب تک نوہزار افراد سی۔فٹ حادثات میں ہلاک ہوئے ہیں، یہ تمام سی۔فٹ عموماً پہاڑیوں سے ٹکرانے پر منتج ہوئے، پچھلے سولہ سال میں دنیا بھر میں لگ بھگ ستائیس سو فضائی حادثات ہو چکے ہیں جن میں تقریباً انیس ہزار افراد جاں بحق ہوئے ہیں، سالانہ شرح فضائی حادثات ایک سو بیس اور شرح اموات بارہ سو افراد سالانہ ہے، معلوم ڈیٹا کے مطابق اب تک کے تمام فضائی حادثات میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
سالانہ تیرہ لاکھ کے قریب یعنی روزانہ پینتیس سو لوگ روڈ ایکسیڈنٹس میں بھی جاں بحق ہوتے ہیں اور سالانہ بیس لاکھ یعنی روز کے ساڑھے پانچ ہزار افراد روڈ ایکسیڈنٹس میں بھی زخمی ہوتے ہیں۔
فضائی حادثات جن وجوہات کی بنیاد پر پیش آتے ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔
55% حادثات پائلٹس کی غلطی سے
20% حادثات ٹیکنیکل فالٹس سے
07% حادثات موسم کی خرابی سے
08% سبوتاژ سے اور
10%حادثات متفرق وجوہات کی بنا پر پیش آتے ہیں۔
ان غلطیوں کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہے
پائلٹ کی غلطیوں میں:
سی۔فٹ، نچلی پرواز کرنا، الٹیٹیوڈ مینٹین نہ کرنا، ڈائریکشن میں غلطی کرنا، لینڈنگ اور بینکنگ میں غلطی کرنا مثلاً فائنل اپروچ میں جلدی کرنا اور رن وے مس کر جانا، لینڈنگ میں دیر کے باعث رن وے کے شروع کی بجائے درمیان میں اترجانا، مقررہ حد سے پہلے طیارہ نیچے لے آنا، لینڈنگ اسپیڈ زیادہ ہونا، غلط رن وے پر اتر جانا، لینڈنگ یا ٹیک۔آف نیویگیشن فالو کرنے میں غلطی کرنا، فضا میں دونوں پائلٹس کی غلطی سے دو طیاروں کا ٹکرا جانا شامل ہے۔
ٹیکنیکل غلطیوں میں:
انجن کا فیل ہونا، آلٹی میٹر یا دیگر ایکوپمنٹ کا فیل ہونا، باڈی، ونگز یا فلیپس میں کریک آنا یا کسی چیز کا ٹوٹ جانا، مینٹیننس کا غیر معیاری ہونا۔
موسم کی خرابی میں:
کم حد نگاہ، بھاری بارش، آسمانی بجلی، تیز ہوا کے جھکھڑ، ہوائی بھگولے یا ایئرپاکٹس ان میں جہاز بیس فٹ اوپر نیچے اچھلتا رہتا ہے، اس میں برفباری اور ہوائی طوفان بھی شامل ہیں۔
سبوتاژ میں:
ہائی جیکنگ، گولی یا میزائل سے گرانا یا جہاز کے اندر دھماکہ خیز مواد کا پھٹنا۔
متفرقات میں:
ائیر ٹریفک کنٹرول کی غلطی، کنٹرول کی غلط کمیونیکیشن، گراونڈ کریو کی غلط نیویگیشن، کارگو کا وزن کسی ایک طرف زیادہ ہونا، کیپیسٹی سے زیادہ وزن لوڈ کرنا، غیر معیاری فیول، سفر کے حساب سے کم فیول، رن وے کی پرابلم، رن وے پر رکاوٹ کھڑی ہونا، پرندے کا ٹکرا جانا یا کسی دوسرے پائلٹ کی غلطی سے اس کا جہاز آ کے ٹکرانا اور جہاز میں کسی وجہ سے آگ کا بھڑک اٹھنا وغیرہ شامل ہیں۔
آخری سفر کا احساس:
موسم کی خرابی یا ائیرپاکٹ ٹربیولینس میں پھنسے ہوئے طیارے کے مسافر شائد یہ محسوس کرتے ہوں کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے لیکن عام طور پر مسافروں کو حادثے سے پہلے کسی خطرے کا احساس نہیں ہوتا تاوقت یہ کہ پائلٹ انہیں مخاطب کرکے مشکل وقت کی اطلاع دے اور دعا کیلئے درخواست کرے۔
آخری وقت کا کرب:
جب مسافروں کو پتا چلے کہ ان کی زندگی اب چند لمحوں کی مہمان ہے اس وقت ان کی جذباتی کیفیت کیا ہوگی اس بات کا اندازہ ان جملوں سے لگا لیجئے جو مختلف فضائی حادثات سے پہلے عین آخری وقت میں پائلٹس نے نشر کئے یا ان کے جواب میں اے۔ٹی۔سی نے کہے، یہ جملے بلیک بوکس میں ریکارڈ گفت و شنید سے لئے گئے ہیں۔
جولائی 8, 1962، اٹلانٹا ائر
تمہاری بات سمجھ نہیں سکا پلیز دوبارہ بتاؤ۔
مئی 7, 1964, پیسیفک ائیر لائن
اسکپرز شاٹ، ہمیں شاٹ مارا گیا ہے، میں کوشش کر رہا تھا لیکن…
نومبر 8, 1965، امریکن ائیر لائن
کیا تم نے رن وے اوکے کر دیا ہے، آہ… صاف کہوں، ہم نے وہاں خود کو آئی۔ایل۔ایس کے حوالے کرنا ہے۔
(انسٹرومنٹ لینڈنگ سسٹم)
تھائی انٹرنیشنل
میرا تمہارا ریڈار کا رابطہ کٹ گیا ہے۔
ٹرانس ورلڈ ائیرلائین
ناممکن ہے… رن وے سے بہت دور ہوں… یقین ہے کہ… اب کچھ نہیں ہے۔
پیڈماؤنٹ ائیرلائن
اب دیکھو بس… جسٹ واچ اٹ۔
آریانہ افغان ائیرلائن
ہم تو مارے گئے… وی آر فنشڈ۔
ایویئون ائیرویز
فور ٹو ڈیلٹا… گاٹ دی سٹروب لائیٹ ان سائٹ
فلیش لائٹ نظر تو آرہی ہے…
ائیر کینیڈا
مسٹر پیٹ… سوری۔
یونائیٹڈ ائیر لائنز
خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے اور بجتی رہے گی آخر تک۔
ساونڈ آف اسٹک۔شیکر بیگنز اینڈ کنٹینیوز ٹو دی اینڈ آف ریکارڈنگ۔
ایسٹرن ائرلائنز
ہیہہ… وٹس ہیپننگ ہیئر…
پان۔امریکن
لو وہ وقت آگیا… دیکھو اسے… خداغارت کرے اسے وہ حرامزادہ آرہا ہے، دفع دور۔
سودرن ائیرویز
ہم یہاں دفن ہونے جا رہے ہیں۔
وی آر گوئینگ ٹو ڈو اٹ… رائٹ ہیئر…
پیسیفک ویسٹرن ائیر لائنز
ایمرجنسی ہوگئی، کریش ہوگیا، رن وے کے کنارے پہ جل رہے ہیں۔
پیسیفک ویسٹرن ائیر لائنز
مے آئی لو یو۔
الیٹالیا ائیر
اس نے ہمیں غلط اشارہ دیا، ہم سمجھے ہمیں بائیں جانا ہے۔
یونائیٹڈ ائیرلائنز
مے۔ڈے… ہم تو گئے… انجن جل رہے ہیں… ہم نیچے جا رہے ہیں۔
امیریکن ائیر لائنز
دیکھو انجن نے آگ پکڑ لی، فائر ٹینڈرز بھیجو فٹافٹ۔
ویسٹرن ائیر لائنز
چارلی… چارلی… گیٹ۔اٹ۔اپ۔
ائیر نیوزی لینڈ
اصل میں… یہ علامات مجھے تو اچھی نہیں لگ رہیں… تمہیں لگ رہی ہیں؟
سعودی عریبین ائیر لائن
نو نیڈ فار دیٹ، وی آر اوکے، نوپرابلم، نوپرابلم۔
ائیر فلوریڈا
لیری… وی آر گوئینگ ڈاؤن… لیری… آئی نو اٹ۔
کورئین ائر لائین
وٹس ہیپنڈ…؟
ڈیلٹا ائیر لائن
پش اٹ اپ…
جاپان ائیرلائنز
آل ہائیڈرالکس فیئلڈ۔
ڈبلیو۔این۔بی۔سی۔نیوز کوپٹر
ہِٹ دی واٹر… ہِٹ دی واٹر… ہِٹ دی واٹر۔
ویپس ائیر
کیا ہے؟ وہ کیا ہے؟ کوئی پہاڑی نہیں ہے؟
ساوتھ افریکن ائیر
دھواں ہی دھواں ہے اس لئے نیچے جانا پڑ رہا ہے۔
یونائیٹد ائیرلائنز
پتا نہیں کیا ہوا کچھ سمجھ نہیں آرہی۔
ائیرفرانس
اگر کھمبے نظر آگئے تو فکر کی کوئی بات نہیں۔
یونائیٹد ائیرلائنز
اب خدا ہی بچا سکتا ہے۔
اٹلانٹک ائیرلائینز
ایمی… آئی لو یو۔
انڈونیشیا ائیرلائن
آہ… اللہ اکبر۔
چائنہ ائیرلائینز
اوہ مائی گاڈ… اوہ مائی گاڈ۔
ایجپٹ ائیر
ریلائے آن گاڈ… خدا پر بھروسہ رکھو۔
ایرومیکسیکو
اوووہ… یہ نہیں ہو سکتا، یہ نہیں ہو سکتا۔
ڈیلٹا ائیرلائنز
انجن فیل ہو گئے ہیں، اب کچھ نہیں ہو سکتا۔
یونائیٹد ائیرلائنز
جب تک تم آؤگے ہم مرچکے ہوں گے۔
الاسکا ائیرلائنز
آہ… ہیئر وی گو۔
پولش ائیر لائنز
گڈنائیٹ… گڈبائے… وی پیرش۔
سرینم ائیرلائینز
دیٹس اٹ… آئی ایم ڈیڈ۔
حادثے کے بعد کے دکھ صرف ان کے دکھ ہیں جن کے پیارے بچھڑ جاتے ہیں اور اس بات کو شائد ہم بھی کسی حد تک محسوس کر سکتے ہیں۔
۔۔۔
لالہ صحرائی