چار یا پانچ مُد سے غسل !! جواب قاری حنیف ڈار
خواتین کے گروپوں میں ایک عورت کا واقعہ شیئر کیا جا رھا ھے کہ ایک عورت نیل پالش سمیت مر گئ تو اس کی نیل پالش کسی چیز سے نہ اتاری جا سکی اور اس کو اسی حالت میں غسل دے دیا گیا جو کہ شرعی غسل نہ ھو سکا اور وہ اسی طرح دفن کر دی گئ ـ یہ بات تو ڈاکٹروں کو معلوم ھو گی کہ مرنے کے بعد ناخن پالش پی لیتے ہیں جو وہ صاف نہیں ھو سکتی یا یہ مجرد گپ ھے ـ دوسری بات یہ کہ اگر پالش اس حد تک بدن کا حصہ بن جاتی ھے کہ اتارے نہیں اترتی تو اس پر غسل جائز ہے جس طرح دانت Implant ھوتا ھے یا کراؤن فٹ کرایا جاتا ھے ! اگلی بات یہ کہ شریعت نے ہاتھ دھونے کا حکم دیا ھے اور نیل پالش سمیت بھی جب کوئی ہاتھ دھو کر کھانا کھاتا ھے تو سب تسلیم کرتے ہیں کہ اس نے ہاتھ دھوئے ہیں ،بس یہی ہاتھ دھونا شریعت کو مطلوب ھے ، ہاتھوں کو زراعت کی طرح پانی دینے کا حکم شریعت نے ھر گز بھی نہیں دیا اور بدن کا بال برابر حصہ خشک رہ جائے تو غسل نہیں ھوتا یہ نہ اللہ نے فرمایا ھے اور نہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ھے یہ بعد میں دجلہ و فرات کے کنارے ڈبکیاں لگا کر نہانے والوں کی اصطلاح ہے ـ نبئ کریم ﷺ غسل جنابت ایک صاع پانی سے کرتے تھے جس میں چار مُد ھوتے ہیں یعنی آپ دونوں ہاتھوں کا پیالا بنا کر پانی بھریں اور اس کوایک بڑے برتن میں ڈال دیں ـ چار دفعہ ڈالنے کے بعد وہ لیٹر کے حساب سے ۱۲۰۰ گرام اوسط نکلتا ھے زیادہ بڑے ہاتھ ھوں تو ڈیڑھ لیٹر یعنی ایک منرل واٹر کی بوتل کا پانی بنتا ھے ! اب ان علماء سے کہئے کہ وہ اس پانی سے اس طرح غسل کر کے دکھائیں کہ پانی بدن پر سے بہہ بھی جائے اور بدن پر ایک بال برابر جگہ بھی سوکھی نہ رھے ، یقین کریں یہ ڈیڑھ لیٹر تو صرف ان کی داڑھی ہی پی جائے گی ، حضرت عائشہ صدیقہؓ کے پاس ان کے بھانجے کو اسی مسئلے کی وجہ سے بھیجا گیا تھا کہ ایک صاع سے غسل کرنے میں نبئ کریم ﷺ کا طریقہ کیا تھا ؟ انہوں نے چارپائی کا پردہ بنا کر وضو کیا اور پھر وضو کے بعد باقی بچا ھوا پانی اٹھ کر اپنے سر پر ڈال دیا جدھر سے مرضی ھے بہہ کر نکل جائے ،، اور فرمایا کہ یہ اللہ کے رسول ﷺ کا وضو تھا ،، مطلب یہ ھوا کہ بدن تو وضو نے پاک کر دیا مجرد سر پہ پانی ڈال کراور اس کو تر بتر کر دیا جائے تو غسل ھو جاتا ھے ، ایک ایک بال کو بھگونا یا ایک ایک مسام میں پانی گھسانا بعد والوں کا تشدد ھے ـ
ذرا مد کی شکل بھی دیکھ لیجئے ان چار مد سے کسی کو وہ فقہی غسلِ جنابت کرا کے دیکھئے جس میں ایک بال بھی سوکھا نہ رھے !!
عن أنس قال كان النّبيّ صلّى اللّه عليه وسلّم يتوضّأ بالمدّ ويغتسل بالصّاع إلى خمسة أمداد