کرامت اور سائیکومیٹری از قاری حنیف ڈار
اللہ پاک نے قرآنِ حکیم میں کہیں بھی معجزے کا ذکر ” معجزے ” کے لفظ سے نہیں کیا ! بلکہ آیت کے لفظ سے کیا ھے ، یعنی نبوت اور رسالت کی نشانی !
وما کان لنبیٍ ان یأتی بآیتٍ الا باذن اللہ ،، اور کسی نبی کے بس میں نہیں کہ آیت یعنی معجزہ دکھا دے مگر اللہ کے اذن سے ! جب قریش کے ایک وفد کے اس اصرار پر کہ اگر اسے فلاں معجزہ دکھا دیا جائے تو وہ ایمان لے آئیں گے جب کہ اللہ پاک جانتا تھا کہ وہ جھوٹے ھیں،نیز اس قسم کے معجزے کے دکھانے کے باوجود کوئی قوم ایمان نہیں لاتی تو پھر لازماً اس کو عذابِ الٰہی کا سامنا کرنا پڑتا ھے ،، چنانچہ نبی ﷺ کا رجحان اس طرف تھا کہ معجزہ دکھا دیا جائے ،، اور جب اللہ نے انکار فرما دیا اور وہ وفد اٹھ گیا اور اس کا جانا نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی پہ گراں گزرا تو اللہ پاک نے فرمایا ،، و ان کان کبرَ علیک اعراضھم ، فان استطعت ان تبتغی نفقاً فی الارضِ او سلماً فی السماء فتاتیھم بآیۃٍ، ولوا شاء اللہ لجمعھم علی الھدی فلا تکونن من الجاھلین ( الانعام 35 ) اگر ان کا منہ پھیر کر چل دینا آپ کو گراں گزرا ھے ،، تو پھر آپ اگر استطاعت رکھتے ھیں تو زمین میں خندق کھود کر یا آسمان سے سیڑھی لگا کر معجزہ لے جایئے ( اور انہیں دکھا دیجئے ) اور اگر آپ کا اللہ چاھے تو انہیں ( جبراً ) ھدایت پر جمع کر دے ، پس آپ ناواقف لوگوں کی سی بات مت کریں !
پورے قرآن میں ایسی مثالیں جگہ جگہ مل جائیں گی ! نبی چونکہ اللہ کا نمائندہ ھوتا ھے اور اس پر ایمان لانا اخروی نجات کی پہلی شرط ھے، لہذا لوگوں کا حق ھے کہ وہ معجزہ طلب کریں اور اللہ ان کا اخلاصِ نیت دیکھ کر معجزہ دکھاتا بھی ھے،،مگر اس وفد پر اتمام حجت ھو چکا تھا اور وہ اپنی ھٹ دھرمی پہ قائم تھا ،بس وہ چاھتا تھا کہ صبح صبح روزانہ اٹھ کر نبی سے ایک آدھ معجزہ بطور انٹرٹینمنٹ دیکھ کر اپنے اپنے کاموں پر جایا کریں ! تو نبی پہ ایمان لانا ضروری ھے اور اس سے معجزہ اللہ اتمام حجت کے لئے دکھاتا ھے ،، نبی اللہ کا نمائندہ ھے اور اس پر ایمان لانے کے بعد احکامات کے اس سارے سلسلے کو ماننا ضروری ھوتا ھے جو اس نبی کے ذریعے ملتا ھے ،،مگر کسی کو ولی ماننے نہ ماننے سے کسی کی جنت جہنم کا کوئی معاملہ نہیں ،، اگر ولی ھے اور آپ نے نہیں مانا تو اس کی ولایت پر ایمان لانا جنت میں جانے کے لئے ضروری بھی نہیں تھا اور نہ کسی کی ولایت کا انکارکرنا کفر ھے ! لہذا معجزے اور نام نہاد کرامت کا آپس میں کسی طرح بھی تعلق نہیں ھے ! پھر آپ دیکھتے ھیں کہ اللہ کی مرضی کے بغیر نبی معجزہ نہیں دکھا سکتا ،یہ اس کے بس میں نہیں ھے !مگر دوسری جانب ولی کرامتوں کی ٹوکری بھرے گلی گلی ھاکرا لگا رھے ھیں کہ ۔۔ کرامت ویکھ لو ،، کرامتاں ویکھ لووووووووو ! پھر کرامت ولی کے بس میں کیوں ھے ؟ کیا ولی نبی سے بھی اوپر کی چیز ھے جو اللہ کی اجازت کے بغیر اسٹور سے کرامت ڈاؤن لؤڈ کر لیتا ھے ؟پہلی بات یہ کہ نبی تو اللہ کی طرف سے بھیجے جاتے ھیں ، وہ اس دنیا میں ھو کر بھی اللہ کی بیوروکریسی کا حصہ ھوتے ھیں جس طرح عدالت کا پورا عملہ سمن کی تعمیل کرانے والے ھرکارے سے لے کر اھلمد اور جج تک سارے عدالتی عملہ کہلاتا ھے ،، جہاز میں سوار ھونے کے باوجود جہاز کا عملہ مسافر نہیں کہلاتا بلکہ الگ اصطلاح کریو ممبرز کے تحت آتا ھے ! اسی طرح نبی ھم میں ھونے کے باوجود ربانی عدالت کے عملے سے تعلق رکھتے ھیں ،، اور ھر نبی اپنی امت کا حساب بحیثیت پبلک پراسیکیوٹر کروائے گا ،، خود نبی کریمﷺ نے اپنے آپ کو اس دنیا سے الگ بیان فرمایا ھے،،حُبِۜب الی من ” دنیاکم ” ثلاث ،، میرے لئے تمہاری دنیا میں سے تین چیزیں پسند کی گئی ھیں ،،، !
اللہ ھر مومن کا ولی ھے اور ھر مومن اللہ کا ولی ھے ،، اللہ ولی الذین آمنوآ۔۔۔ اللہ دوست ھے ایمان والوں کا ،، جب اللہ دوست ھے تو ظاھر ھے مومن اللہ کے دوست ھی ھونگے ،، دشمن تو نہیں ،، اگر ایک شخص آپ سے ایک میٹر دور ھے تو آپ بھی تو اس سے ایک میٹر دور ھیں ،، لہذا صدق دل سے ایمان رکھنے والا ھر مومن اللہ کا ولی ھے ،، اور اللہ ان کا ولی ھے ! البتہ یہ جو ولیوں کے نام پر ایک الگ نسل تیار کر لی گئی ھے ،، جو فلاں فلاں مجاھدہ کر لے یا کپڑے اتار دے وہ اللہ کا ولی ھو جاتا ھے ، اسکی کوئی دلیل کتاب و سنت میں نہیں ملتی ،، البتہ جس مٹی کی ھم پیدائش ھیں اس مٹی میں یہ وائرس کثرت سے پایا جاتا ھے ! اور تپسیا کے ذریعے بھگوان بننے کا فارمولا بھی ادھر ان میں ھی پایا جاتا ھے،،صحابہ میں ھمیں کوئی اس فارمولے پہ عمل کرتا دکھائی نہیں دیتا ! وھاں تو ان کے بقول عمر فاروقؓ کو بھی نفاق کا خدشہ تھا اور یہاں ولی نہ صرف اپنے اپنے مقام سے آگاہ ھیں بلکہ دوسروں کو معزول کر کے نئے بھرتی کرنے والے ابدال بھی ھیں ! کرامت ، سائیکو میٹری اور غیر مسلم قطب ! جب ھمارے صوفیاء نے یوگا کی مختلف مشقوں کا ایک جیسا نتیجہ دیکھا اور جو طاقت اپنے اندر محسوس کی وھی شکتی بھگوان داس اور چرن داس میں پائی تو وہ کنفیوز ھو گئے اور اسی کنفیوژن میں تمام مذاھب کو ایک بنا کر بیٹھ گئے کہ مذھب کا خدا کے قرب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جو بھی گیان دھیان سے کام لے وہ رب کی معرفت حاصل کر لیتا ھے ،، وہ یہ نہ سمجھ پائے کہ یہ فن ھے ،اور فن کا کسی مذھب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ھوتا ،، بلکہ ریاضت کے ساتھ ھوتا ھے ! اس کا نتیجہ آپ صوفیانہ کلام کی شکل میں دیکھتے ھیں چاھے وہ فارسی کلام ھو اردو ھو یا پنجابی ،، بلکہ پنجابی صوفیانہ کلام تو ایسا میٹھا زھر ھے کہ سات سروں کے ساتھ انسانی باطن کے سات دروازے ” لطیفے ” ٹیون کر کے سیدھا اندر جا کر انسٹال ھو جاتا ھے ،، بدعات اور بد عقیدگی سنجیدہ بحث مباحثے سے نہیں بلکہ قوالی اور شاعری کی ھلکی پھلکی فضا میں ھمارے اندر انسٹال ھوئی ھے،مناظرے میں انسان اپنے دل و دماغ کو بند کر کے اور کنڈیاں تالے لگا کر بیٹھتا ھے،،مگر قوالی میں وہ نیم غنودگی اور ما بین الیقظۃ والنوم کی کیفیت میں سب کچھ کھا پی کر ھضم کر لیتا ھے !
میں پہلے غیر مسلم قطب کے واقعات بیان کر دوں تا کہ آپ پہ اس نام نہاد کرامت کی حقیقت واضح ھو ! بی بی سی ھندی سروس نے ایک پروگرام دیا تھا ایک ھندوستان کے ایک قبیلے کے بارے میں کہ اس قبیلے کا پیشہ چوری ھے ،مگر پولیس جب ان کو پکڑ کر تشدد کرتی ھے تو وہ مر جاتے ھیں اور بعد میں زندہ ھو جاتے ھیں ،، پولیس والے گھبرا کر لاش کہیں پھینک دیتے ھیں تو وھی بندہ کسی اور واردات میں پکڑا گیا ،،جب اس قسم کے تیرہ واقعات ھو چکے تو پولیس نے پھر ان کا کھوج لگایا اور بی بی سی کے نمائندے نے ان سے انٹرویو کیا ، انہوں نے بتایا کہ ھم تین سال کی عمر سے بچے کو مشقیں کرانا شروع کرتے ھیں اور چھ سات سال کی عمر تک ھمارا بچہ اپنی آتما نکال لیتا ھے ،، وہ اپنے خون اور نبض کا دوران اتنا آہستہ کر لیتے ھیں کہ مردہ لگتے ھیں ،،مگر پھر خود ھی دوران خون بڑھا کر حرکت میں آ جاتے ھیں ! یہی صلاحیت ھندو یوگی ، اچاریہ ،تنتری وغیرہ پیدا کرتے ھیں اور یہی سب کچھ ھر مذھب والا کر سکتا ھے،،یہ اکتسابی قوت ھے ،، اس کا ولایت سے کوئی تعلق نہیں ! یہ قوت بعض لوگوں میں بلا تفریق مذھب پیدائشی ھوتی ھے تو بعض اس کو مشقوں سے حاصل کرتے ھیں !
امریکہ میں ایک شخص کی ڈاکیومینٹری دستیاب ھے ،جس نے مشقوں سے اپنے اندر یہ صلاحیت پیدا کر لی تھی کہ وہ سفارتی تھیلوں والے سیکشن میں امریکی سی آئی اے کی جانب سے متعین تھا ، جہاں وہ اپنے ھاتھوں کی مقناطیسی طاقت سے روس کے سفارتی تھیلوں میں موجود ریکارڈنگ کو Demagnetize کر دیتا تھا یعنی صاف کر دیتا تھا،، امریکی اور روسی صدور کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کی تقریب اسے واشنگٹن میں ٹی وی پہ دکھائی گئی اور اسے کہا گیا کہ وہ روسی صدر سے دستخط کروائے ،، روسی صدر دستخط کرنے سے ھچکچا رھا تھا مگر یہ مسلسل اسے کمانڈ دے رھا تھا سائن اٹ ، سائن اٹ ،، اور روسی صدر نے سائن کر دیئے ،، فرار ھونے والے جاسوسوں کی کشتی کا تعاقب کرتے ھوئے اسے کہا گیا کہ کیا وہ یہ کشتی رکوا سکتا ھے؟ اس نے آگے جانے والی کشتی کے انجن کے پنکھے کے پر ہاتھوں کی حرکت سے موڑ دیئے اور کشتی رک گئی ! کشتی کے انجن کا ملاحظہ کیا گیا تو اس کا دعوی سچ نکلا، انجن کے پر مڑے تڑے ھوئے تھے ! اپنی اس طاقت کو بحال رکھنے کے لئے وہ 25 کلومیٹر روزانہ جوگنگ کرتا تھا !
گزرے واقعات کو کشف سے دیکھنا سائیکومیٹری کہلاتا ھے ! یہ لوگ یوں واقعہ بیان کرتے ھیں گویا موقعے پر موجود ہیں ! امریکہ میں ایک خاتون ڈورتھی ایلی سن ایک ایسی خاتون تھی جسے اس کی کارکردگی پر پولیس اور محکمہ داخلہ کی جانب سے کئی تمغے دیئے گئے تھے ! اسے خود معلوم نہیں تھا کہ اس میں یہ صلاحیت کیسے پیدا ھوئی ( پیدائشی ولی )۔
بین القوامی سائیکومیٹری میں دو بھائیوں کے کارنامے بے حد شہرت کا سبب بنے ! ان کو انسانی ریڈار اور جادوگر قرار دیا گیا ! Gerard Croist 1909 میں پیدا ھوا ، وہ غریب والدین کا چشم و چراغ تھا اور محتاج خانوں میں پلا بڑھا مگر اس میں کشف کی صلاحیت بچپن میں ھی پیدا ھو گئی تھی !(کرامت اور سائیکومیٹری ) ایک روز اسکول کا ایک استاد ایک دن کی غیر حاضری کے بعد اسکول آیا تو کروائیسٹ نے اسے بتایا کہ وہ گزشتہ روز ایک لڑکی سے ملنے بہت دور گیا تھا ، اس لڑکی نے سرخ گلاب لگا رکھا تھا ، اور استاد اس لڑکی سے شادی کرنے والا ھے، استاد حیران رہ گیا کیونکہ بات 100٪ درست تھی ، اس کی اس صلاحیت کو دیکھتے ھوئے تاریخ مین پہلی دفعہ کسی ایسی ھستی کو ملازمت دی گئی جو پراسرار طاقت سے کام لے سکتا ھو ! اس نے کئی گتھیاں سلجھا کر پولیس کو حیران کر دیا ! مثلاً 1945 میں ایک جرم کے تمام ملزمان کو اکٹھا کیا گیا ، مگر پولیس کو اصل مجرم نہ مل سکا ،،کروائیسٹ کو بلایا گیا ،، اور اسے ایک پیکٹ دیا گیا ! اس نے بغیر کھولے بتا دیا کہ پیکٹ میں تمباکو کا ڈبہ ھے ، پھر اس پیکٹ کو پکڑ کر اس نے دماغ کے گھوڑے دوڑانے شروع کیے اور بتایا کہ ملزمان میں سے دو بھائی ھیں جو درمیانی عمر کے ھیں ! پھر ان کے مکان کی تفصیل بتائی ،پھر بتایا کہ یہ دونوں ایک لڑکی کو پکڑ کر بھینسوں کے باڑے میں لے گئے ،، لڑکی ذھنی معذور ھے ،، پھر اسے بھینسوں پر ڈالنے والے کمبل میں بند کر کے مارنے کے مشورے کر رھے ھیں مگر پھر لڑکی کو چھوڑ دیا ،،کروائیسٹ نے ان بھائیوں کے دیگر جرائم بھی بتائے اور یہ بھی بتایا کہ اعتراف کے بعد ایک بھائی خودکشی کر لے گا ،، ملزمان میں سے دو بھائی ثابت ھوئے جنہوں نے اعتراف جرم کر لیا اور ٹھیک دو ہفتے بعد ایک بھائی نے خودکشی کر لی ! کروائیسٹ کی شہرت بیرون ملک تک پھیل گئی ! جون 1958 میں امریکی پولیس نے امریکی تاریخ کے سب سے متنازعہ جرائم میں سے ایک میریلن شیفرڈ قتل کیس کے سلسلے میں کروائیسٹ کو مقتولہ کے دو سرخ بوٹوں کا جوڑا بھیجا ،، کراوئیسٹ نے بتایا کہ یہ ایک حسین عورت کے جوتے ھیں جو قتل کر دی گئی ھے اور قاتل ایک جھاڑ جھنکاڑ بالوں والا شخص ھے،،میری لن شیفرڈ کے قتل کا شبہ اس کے شوھر پر کیا جا رھا تھا ،،جبکہ اس کا بیان تھا کہ اسے ایک جھاڑ جھنکاڑ بالوں والے شخص نے سر پہ ضرب لگا کر قتل کیا ھے،، کروائیسٹ کی تصدیق کے بعد امریکی عدالت نے اسے بری کر دیا ! فروی 1961 میں کروائیسٹ کو 4 سالہ بچی گوگل کی گمشدگی کے سلسلے میں نیویارک پولیس نے مدد مانگی ! کراویسٹ نیدر لینڈ کا باشندہ تھا اور کبھی امریکہ نہیں آیا تھا مگر وہ فون پر نیویارک پولیس کو گائیڈ کرتا رھا یہاں تک انہیں ایک گھر کے صحن میں اس جگہ لا کھڑا کیا جہاں گوگل کو قتل کر کے دفن کیا گیا تھا ،،گھدائی پر گوگل کی لاش مل گئ ! کروائیسٹ نے قدیم مخطوطوں کی تصدیق میں بھی اھم رول ادا کیا اور مزے کی بات یہ کہ کئی کئی دن اس کی یہ قوت کام نہیں کرتی تھی بلکہ خوابیدہ رھتی تھی۔ کروائیسٹ اسے خدا کا تحفہ کہتا تھا اور اس نے تمام خدمات کے عوض ایک فلس معاوضہ نہیں لیا اگرچہ وہ غریب آدمی تھا !کروائیسٹ کے پانچ بچوں میں سے ایک بچے جیرارڈ کروائیسٹ کے اندر اپنے باپ والی قدرتی صلاحیت موجود تھی ،، اس نے نیدر لینڈ میں رہتے ھوئے امریکی پولیس کو دو بہنوں کی تلاش کے لئے فون پر نقشہ بنوایا اور دونوں بہنوں کی لاشیں تنگ قبروں سے برآمد کر لی گئیں ، انہیں قتل کر دیا گیا تھا !
پیٹروان ڈرھرک جسے دنیا ھرکوس کے نام سے جانتی ھے دوسری جنگ عظیم کے زمانے کا شخص تھا جس نے تہلکہ مچا کر رکھ دیا ،، وہ چمنیاں صاف کیا کرتا تھا ،، ایک دن بارش کے دوران ایک چمنی سے پھسلا تو دھڑام سے زمین پر جا لگا اور اس کی کھوپڑی میں فریکچر ھو گیا ،ھوش آیا تو پیٹر کی دنیا تبدیل ھو چکی تھی وہ لوگوں کے ذھن پڑھ سکتا تھا ،، اپنی نبض چیک کرنے والی نرس کو اس نے کہا کہ وہ احتیاط سے کام لے ورنہ اپنے دوست کا سوٹ کیس کھو دے گی، تب نرس کو یاد آیا کہ وہ اپنی دوست کا سوٹ کیس گاڑی میں بھول گئی ھے ! ھرکوس کسی بھی چیز کو پکڑ کر اس کے مالک کی ساری زندگی کا پول کھول دیتا تھا ،جس کی وجہ سے اس کی اپنی زندگی خطروں میں گھر گئی ! اسپتال سے فارغ ھونے والا ایک مریض ھرکوس سے ھاتھ ملانے آیا تو اس کا ھاتھ تھامتے ہی ھرکوس نے کہا کہ اسے اسپتال سے نکلتے ھی گولی مار دی جائے گی،،جانے والا مسکرا کر چلا گیا ،،مگر باھر نکلتے ھی ایک گلی میں اسے گولی مار دی گئی ! مقتول نازی مزاحمتی تحریک کا رکن تھا ، جو زیرِ زمین کام کر رھا تھا،، تحریک نے ھرکوس کو نازی ایجنٹ سمجھ کر مارنے کے لئے آدمی بھیجا مگر ھرکوس بروقت اسپتال سے نکل کر چھپنے میں کامیاب ھو گیا !ھرکوس سے پولیس نے بھی استفادہ کیا ۔ایک شخص کو گھر کے دروازے پہ قتل کر دیا گیا،،ھرکوس نے مقتول کے کوٹ کو پکڑ کر بتایا کہ اسے ایک بوڑھے شخص نے قتل کیا ھے ،، آلہ قتل چھت پہ ہے اور بوڑھے کی مونچھیں ھیں جبکہ دونوں ٹانگیں مصنوعی ھیں ،، قاتل پکڑا گیا جو کہ اسی حلیئے کے مطابق تھا ! 1950 میں برطانیہ میں ویسٹ منسٹر ایبے سے ایک بیش قیمت ھیرا چوری ہو گیا ، سکاٹ لینڈ یارڈ کی سر توڑ تلاش کے باوجود چور کا پتہ نہ چلا ! ناچار ھرکوس کو آزمانے کا فیصلہ کیا گیا اور اسے لندن بلا لیا گیا ! ھرکوس کو ایک گاڑی اور ایک ہتھیار دیا گیا جو مجرم بھاگنے وقت چھوڑ گئے تھے ! ھرکوس کو لندن کا ایک نقشہ دیا گیا اور ھرکوس نے آہستہ آہستہ اس نقشے پہ لکیر کھینچنا شروع کی حالاںکہ اس سے قبل اس نے لندن نہیں دیکھا تھا مگر وہ حیرت انگیز طور پر چوری کے روٹ کی تمام عمارتوں کی ٹھیک نشاندھی کرتا آگے بڑھتا رھا ،،اس نے بتایا مجرم ایک نہیں تین ہیں جن میں ایک عورت ھے ! تین ماہ بعد تینوں مجرم ھیرے سمیت گرفتار کر لیے گئے !