کیا مرنے والے سنتے ہیں؟ جواب قاری حنیف ڈار
قاری صاحب پوسٹ تو متعلقہ نہیں ھے مگر آپ سے رہنمائی مل جائے تو نوازش ہو گی
قرآن کی ان آیات اور بخاری کی اس حدیث کی کیا تطبیق ہو گی؟
اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَا تُسْمِـعُ الصُّمَّ الـدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِـرِيْنَ (80) النمل
بے شک تم مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جب وہ پیٹھ پھیر کر لوٹیں۔
فَاِنَّكَ لَا تُسْمِـعُ الْمَوْتٰى وَلَا تُسْمِـعُ الصُّمَّ الـدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِـرِيْنَ (52) الروم
بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا اور نہ بہروں کو آواز سنا سکتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں۔
نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے بدر کے مقتول کافروں سے پکارکرفرمایا کہ "بولو میرے تمام فرمان سچے تھے یا نہیں”۔ فاروق اعظم نے عرض کیا کہ بے جان مردو ں سے آپ کلام کیوں فرماتے ہیں تو فرمایا "وہ تم سے زیادہ سنتے ہیں” ۔ (صحیح البخاری،کتاب الجنائز، باب فی عذاب القبر، الحدیث1370،ج1،ص462،دار الکتب العلمیۃبیروت
الجواب –
مطلب تھا کہ چونکہ وە اس وقت حق الیقین سے گزر رھے ہیں لہذا ان سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا. رہ گئ بات مردے کے سننے کی تو یہ خاص رسول اللہ کے ساتھ مخصوص ھے کہ وە رسول ھلاک شدہ قوم پہ کھڑا ھو کر ایک تاسفی بیان دیتا ھے جیسے کوئی باپ اپنے اس بیٹے کی کٹی پھٹی لاش پر کھڑا ھو کر کہے کہ بیٹا میں نے تمہیں کتنا سمجھایا تھا کہ موٹر سائیکل انسانوں کی طرح چلایا کرو، اب دیکھ لیا ناں نتیجہ میری نافرمانی کا؟ ؟ اس وقت اگر کوئی شخص اس کو عقیدے کا مسئلہ سمجھ کر وە سوال کرے گا جو عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کیا تھا تو جواب بھی وھی ھو گا جو رسول اللہ ﷺ نے دیا تھا کہ تم تو میرا خطاب اب سن رھے ھو جبکہ ان مردوں کو حقیقت کا ادراک اسی وقت ھو گیا تھا جب ان پر جان کنی کا عالم طاری تھا. اگر اس خطاب کی اصل دیکھنی ھے تو سورہ الاعراف میں 8 ویں پارے کے آخری رکوع اور 9 ویں پارے کے پہلے رکوع میں دو رسولوں کا اپنی ھلاک شدہ قوم پر کھڑے ھو کر کیا جانے والا خطاب پڑھیں قال یا قوم لقد ابلغتکم رسالہ ربی و نصحت لکم فیکف آسی علی قوم کافرین. ولکن لا تحبون الناصحی