کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

محاورات اور ہم

ہر جگہ پر مذکر جنس کو ہی بدنام کیا جاتا ہے. یعنی کوئی بھی تذلیل والے کلمات بولنے ہوں تو مذکر جنس کی ہی مثال دی جاتی ہے. جیسے دنیا میں سارے مذکر ہی منحوس، کوجے اور کالی قسمت والے ہوں. عجب دوغلا پن ہے ، ملاحظہ ہو….

  • تہماری تو قسمت کوے کی طرح کالی ہے، کوی نے تو جیسے مس ورلڈ کا خطاب جیتا ہے.
  •  تم بھی کوئی بات نہیں سمجھتی، الو ہی ہو تم بھی، اب الو کی مونث ہی نہیں بنائی گئی تاکہ ان کی جنس محفوظ رہے.
  •  کیوں گدھے کی طرح چلا رہی ہو، جیسے گدھی کے گلے میں تان سین بیٹھا ہو.
  •  بندروں کی طرح اچھلنا بند کرو، جیسے بندریا تو سارا دن تسبیح پڑھتی رہتی ہے.
  •  آ بیل مجھے مار، ہاں جی گائے کو تو نہ مارنے پر امن ایوارڈ دیا گیا ہے.
  • دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا، اب بتاؤ کتے کو بھی کہیں کا نہ چھوڑا.

 اور جہاں تعریف مقصود ہو وہاں مونث کو زبردستی گھسیڑ دیا جاتا ہے.

  •  تمہاری آواز کوئل کی طرح سریلی ہے، اور مذکر جنس جیسے منہ سے ٹرک کی آواز نکالتا ہے. ویسے کوئل کا مذکر کیا ہے ..؟؟
  •  تماری چال مورنی کی طرح ہے، اور مور کو تو جیسے فالج ہوا ہے ، پاؤں ٹیڑھے کر کے چلتا ہے.
  •  تمہاری ہرنی جیسی آنکھیں ہیں، اور ہرن کی آنکھیں جیسے ٹیڑھی ہوں ، کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ والا حساب.
  •  میری بیٹی تو چڑیا کی طرح معصوم ہے، چڑے تو جیسے ساتھ خود کش جیکٹ باندھ کر پھرتے ہیں.

اب آپ ہی بتائیے کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟

 

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.