کیا قرآن ہڈیوں، تختیوں، پتھروں وغیرہ پر لکھا ہوا تھا؟؟ جواب طفیل ہاشمی
کیا قرآن ہڈیوں، تختیوں، پتھروں وغیرہ پر لکھا ہوا تھا؟؟
واقعہ یہ ہے کہ ہر مسلمان بالخصوص خواندہ افراد ہر تازہ وحی نوٹ کرنے کے حریص ہوتے تھے. جونہی کوئی وحی نازل ہوتی یا ان کے علم میں آتی فورا جو راٹننگ میٹیریل میسر ہوتا اس پر لکھ لیتے، جیسے آج بھی طلبہ اساتذہ کے نوٹس یا کہیں سے دستیاب کوئی علمی بات فوری میسر کاغذ، نوٹ بک بلکہ کبھی ہاتھ پر بھی لکھ لیتے ہیں، بعد میں اسے اپنی مستقل نوٹس بک میں نقل کر لیتے ہیں.
جب حضرت ابوبکر نے ایک تقطیع کے پیپرز پر مصحف کا نسخہ تیار کروایا جو جہاں کئ صحابہ کے مکمل نسخے اور حفظ کے پیش نظر تھا وہاں ابتدائی نوٹس منگوا کر ان سے بھی مقابلہ کر کے مکمل اطمینان کر لیا گیا اور یہ کسی بھی مکمل نسخے کے مکمل ہونے کے یقین کی جدید ترین تحقیقی شکل ہے. صحیح بخاری میں ان چار پانچ انصاری صحابہ کے نام مذکور ہیں جنہوں نے سارا قرآن تحریری شکل میں جمع کیا ہوا تھا. مہاجرین میں ایسے افراد کی تعداد زیادہ تھی.
کچھ لوگ کتابت writing جمع collection اور تدوین compilation میں فرق نہ کر سکنے کی بنا پر آؤٹ پٹانگ باتیں کرتے رہے اور سننے والے شک میں مبتلا ہوگے کہ شاید رسول اکرم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم جمع و تدوین قرآن کا کام ادھورا چھوڑ کر دنیا سے تشریف لے گئے، جب ایک طرف آپ یہ کہتے ہیں کہ قرآن کی ترتیب توقیفی ہے یعنی اس کی مکمل تدوین رسول اکرم نے کر دی تھی تو پھر بے سرو پا روایات کہاں سٹینڈ کرتی ہیں.