محبت اور گناہ ! از قاری حنیف ڈار
کہا جاتا ھے کہ : ھر ممنوعہ پھل میٹھا ھوتا ھے !
!Every Forbidden Fruit is Sweet
اس کا تجربہ پہلے انسان پر ھی کر لیا گیا تھا ، ایک پھل کی ممانعت کے ساتھ !
نتیجہ یہ نکلا کہ ھر چیز وافر میسر ھونے کے باوجود تجسس یہ رھا کہ آخر اس میں کیا خاص بات ھے ؟ ھمیں تو یہ بھی تجسس ھوتا ھے کہ آخر یہ کیا چیز ھے کہ اتنے پڑھے لکھے لوگ اس کے عادی ھو گئے ،، پھر حدیں توڑنے میں اپنی ایک تھرل Thrill ھے،،
گویا !!
ایماں مجھے روکے ھے جو کھینچے ھے مجھے کفر !
کعبہ میرے پیچھے ھے ،،،،،،،،،،،کلیسا میرے آگے !
یعنی میرا رخ تو شرارتی بچے کی طرح پستی اور ھر گندی بری چیز کی طرف ھے . جبکہ کعبہ والا ماں کی طرح پیچھے سے پکڑ کر مجھے روکے ھوئے ھے. میں برائی سے جو بچا ھوا ھوں اس میں میرا نہیں بلکہ میری روحانی ماں یعنی اللہ کی محبت کا کمال ھے –
آدم سے محبت کا بھرم ٹوٹا ،،، محبت تھرل پر غالب آ گئ اور وہ پلٹنے کے لئے روتے رھے ،
ابلیس سے عبادت کا بھرم ٹوٹا ،، مگر چونکہ اس کی عبادت محبت سے خالی تھی ،، اسے پلٹانے والی کوئی چیز نہ تھی ! سو وہ راندہ درگاہ ھو گیا،، اللہ کی محبت آدم علیہ السلام کے لئے لائف گارڈ بن گئ !
(( والذي نفسي بيده لو لم تذنبوا لذهب الله بكم ولجاء بقوم غيركم يذنبون فيستغفرون الله فيغفر لهم ))
اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ھے اگر تم سے گناہ سر زد نہ ھوں تو اللہ تمہیں لے جائے اور ایسے لوگ پیدا کرے جن سے گناہ سر زد ھوں پھر وہ اللہ سے معافی مانگیں اور اللہ ان کو معاف کرے ( مسلم )
اگر آدم علیہ السلام کی زندگی میں وہ پاور پلے کا سیگمنٹ تھا ،، تو یقین جانیں ھم سب کی زندگی میں لازم وہ Power play کا سیگمنٹ ھے ،، ھم سب مختلف انداز مین اس میں سے ھو کر گزرتے ھیں !
کبھی میکدے سے گزرے کبھی ھم حرم سے گزرے !
تیرے در پہ پہنچنے تک ،،، بڑے پیچ و خم سے گزرے !
ھمارا اصل مسئلہ گناہ نہیں ،،، گناہ کے بعد ھمارا رد عمل ھے ، اور اسی پر اس حدیث میں زور دیا گیا ھے – خطا آدم و ابلیس کی برابر کی تھی ،،، آدم علیہ السلام کو فتح ان کے بعد از گناہ رد عمل نے دلائی ھے ،، گناہ انسان کو لیدر کلاتھ کی طرح نرم رکھتا ھے ورنہ انسان چار نمازیں جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو وحی کے انتظار میں آنکھیں بند کر کے بیٹھ جاتا ھے ،، نیکی کے زعم میں پلاسٹر آف پیرس کی طرح اکڑ جاتا ھے ، یہ کم ظرف پیدا کیا گیا ھے ،ان الانسان خلق ھلوعا ،، انسان تھُڑ دلا پیدا کیا گیا ھے !
جب یہ گناہ سے آلودہ ھوتا ھے ،جس طرح بچہ اپنی فطرت سے مجبور ھو کر مٹی سے کپڑے خراب کر لیتا ھے تو پھر اسے فکر لگ جاتی ھے کہ ، اب ماں تو نہیں چھوڑے گی ، وہ مٹی یا کیچڑ سے لتھڑے ھاتھ پیچھے کر کے گھر میں داخل ھوتا ھے ،کپڑوں کا خراب والا حصہ ھاتھوں سے چھپا کر ٹیڑھا ٹیڑھا ھو کر چلتا ھے،ماں کو اس کا چہرہ دیکھ کر ھی پتہ چل جاتا ھے کہ ” چن چڑھا آیا ھے ” بڑی بد ذوق ماں ھوتی ھے جو اس سہمے ھوئے بچے کو مارتی ھے ، اگر وہ رب کی محبت کا پرتو ھے تو اسے تو اس کو سینے سے لگا کر تسلی دینی چاھئے تھی،، جس طرح اللہ سہمے ھوئے گنہگار کے بارے میں فرشتوں کو کہتا ھے ” ذرا اس کا حال دیکھو ،، چال دیکھو ،شرمندگی دیکھو ،اسے پتہ ھے کہ اس کا کوئی رب ھے جسے ناراض کر بیٹھا ھے ،، حالانکہ اس نے مجھے دیکھا نہیں ھے ،تم گواہ رھو میں نے اسے بخش دیا ھے ، اور مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم جب تک یہ مجھ سے معافی مانگتا رھے گا ،میں اسےمعاف کرتا رھوں گا ” ذاق حلاوۃ الشر ثمہ رجع ،، دیکھو اس نے آزادی کا مزہ چکھا ، گناہ کی مٹھاس سے شناسا ھوا ،، پھر میرے پاس پلٹ آیا ،، اب اس کے سارے گناھوں کے بدلے اسے نیکیاں exchange کر دو ،،
إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا. [الفرقان:70)
سوائے ان گنہگاروں کے کہ جنہوں نے توبہ کر لی اور ایمان کی تجدید کی اور آئندہ اعمال درست رکھے تو ایسے لوگوں کے گناہ اللہ نیکیوں سے تبدیل کر دے گا ، اور اللہ تو ھے ھی بخشنے والا دائمی رحم کرنے والا !
ایک حدیث میں اللہ کے رسول ﷺ مسکرا کر فرماتے ھیں کہ پوچھتے نہیں ھو کہ میں کیوں مسکرایا ھوں ؟ صحابہؓ کے استفسار پر فرمایا بھلا جس مومن پہ اللہ مسکرایا ھو میں اس پہ کیوں نہ مسکراؤں ،تفصیل بیان فرمائی کہ اللہ پاک ایک مومن کے بارے میں فرشتوں سے فرمائیں گے کہ اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ گنواؤ،، فرشتے اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ نکالنا شروع کریں گے ،، وہ گنہگار شور مچائے گا کہ بس میں جب اقرار کر رھا ھوں کہ میں عاصی ھوں تو میرا فیصلہ سنا دیا جائے ،، اسے ڈر ھو گا کہ بات بڑے گناھوں تک گئ تو سزا طویل ھو جائے گی ،، اس پر اللہ پاک فرشتوں سے کہیں گے کہ اچھا ٹھیک ھے مزید گناہ پیش کرنا بند کر دو اوراس وقت تک پیش کردہ ھر گناہ کے بدلے اسے ایک نیکی تبدیل کر کے دے دو ،، اس پر وہ مومن شور مچا دے گا کہ ٹھہرو ٹھہرو بڑے بڑے گناہ ابھی تو نیچے پڑے ھوئے ھیں انہیں نکال لو ،، اس پر اللہ اس کی چالاکی پر مسکرائیں گے !