نظام خلافت کیسےقائم ھو گا ؟ تحریر قاری حنیف ڈار
نبئ کریم ﷺ کے تربیت یافتہ صحابہؓ میں اگر خلافت 30 سال سے بھی پہلے خونی ھو گئ تھی ، اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت ایک محدود علاقے پر ھی قائم ھوئی ،زیادہ تر مفتوحہ علاقے حضرت معاویہؓ کے قبضے میں رھے ، اس کی وجوھات پر نہایت باریک بینی سے غور کرنے کی ضرورت ھے !
1- مشورے کا طریقہ کار کیا ھو گا ؟
2- مشورہ دینے والوں کی اھلیت کیا ھو گی ؟
3- خلیفہ کی ٹرم کتنی ھو گی اور اس کو موت ھی ھٹائے گی یا کوئی اور طریقہ بھی ھے ؟
ابتدائی مشورہ سقیفہ بنو سعد میں ھوا ، جس میں بنو ھاشم سرے سے شامل نہیں تھے ،، بعد میں ووٹ آف کانفیڈنس مسجدِ نبوی میں لیا گیا ،،
حضرت ابوبکر صدیقؓ نے سیدھا سیدھا حضرت عمرؓ کو نامزد کر دیا !
حضرت عمر فاروقؓ نے عشرہ مبشرہؓ میں سے باقی بچ جانے والے 6 اصحاب پر مشتمل کمیٹی بنا دی ، جس سے خلیفہ چنا جا سکتا تھا ،، جو اپنی امیدواری واپس لے لے وہ الیکشن کمشنر بن جائے گا ، یوں حضرت عبدالرحمان بن عوف نے امارت کی دوڑ سے باھر ھو کر چیف الیکشن کمشنر کے اختیارات سنبھال لئے ، اور گھر گھر جا کر ،مسجد مدرسے اور حج عمرے کے اجتماعات میں لوگوں سے رائے لے کر ،، پھر دونوں امیدواروں سے انٹرویو کر کے عمامہ حضرت عثمان غنیؓ کو باندھ دیا !
حضرت عثمان غنیؓ کو ھٹانے کا اختیار سوائے ان کی ذات کے اور کسی کے پاس نہیں تھا ،، نہ کوئی ایسا ادارہ تھا جہاں خلیفہ کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے اور وہ عدالت اتنی آزاد اور طاقتور ھو کہ لوگ مطمئن ھوں کہ وہ خلیفہ کو ھٹا سکتی ھے ،، یوں سوائے استعفے یا شہادت کے اور کوئی رستہ نہیں تھا ،حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے شہادت کا رستہ اختیار فرمایا ! اس کے بعد کا دور انارکی کا دور ھے ،حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ جیسے درویش صفت انسان نے عشرہ مبشرہ میں سے باقی دو بچ جانے والے اصحاب حضرت طلحہؓ اور حضرت زبیرؓ کو پیش کش کی کہ ان میں سے کوئی خلافت کا منصب سنبھالے تو وہ اس کی بیعت کر لیں گے اور مسلمان انارکی سے بچ جائیں گے ،مگر ان دونوں نے انکار کر دیا ، اصولاً اب ان دونوں کو حضرت علیؓ کی بیعت کر لینا چاھئے تھی کیونکہ یہی تین تو اس کمیٹی میں سے بچتے تھے جس کو حضرت عمرؓ فاروق بنا کر گئے تھے ،، بس وھی رات تھی جو فیصلہ کن تھی جس کا کفارہ 86000 مسلمانوں کے خون کو ادا کرنا پڑا اور امت قیامت تک تقسیم ھو کر رہ گئ ،، وہ دونوں راتوں رات فرار ھو کر مکے چلے گئے ، اور مکے والوں کے ساتھ مل کر بصرہ چلے گئے ،، اور پھر چل سو چل !
اب بھی اگر ان سوالوں کو پہلے طے نہ کیا گیا تو وھاں 30 سال تو چلی تھی یہاں خلافت 3 سال بھی نہیں چل سکتی !
ھم نے تنظیم اسلامی میں تحریک خلافت کے بارے میں بڑے دروس اور مواعظ سنے ،مگر جب فیصلے کا وقت آیا تو ڈاکٹر صاحب اپنے بیٹے کو اپنا خلیفہ بنا کر رخصت ھو گئے ،، بقول ڈاکٹر صاحب ھو سکتا ھے کہ قرآن اکیڈیمی کے باھر بیٹھا چوکیدار مجھ سے زیادہ نیک اور رب کے قریب ھو مگر وہ تنظیم نہیں چلا سکتا ،،جب تنظیم کی خلافت جو ٹوٹل 1000 بارہ سو افراد پر مشتمل ھے ، اس کا بار اٹھانے کے لئے ،نیکی اور تقوی کوئی معیار نہیں بلکہ تنظیمی صلاحیت معیار ھے تو 20 کروڑ پر بھی تقوی نہیں "Abilit اور "Competency معیار ھو گی ، ،،
دوسری جانب جماعت اسلامی میں شوری اتنی طاقتور ھے کہ وھاں امیر ایک ڈمی سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا نہ اس کی کوئی مرضی ھے ، وہ اچھی اچھی تقریریں کر سکتا ھے مگر وہ وھی فیصلہ نافذ کرنے کا پابند ھے جو شوری دے گی ، اس کے پاس کوئی ویٹو پاور نہیں ،، یہ دوسری انتہا ھے ،، شوری میں 90٪ جمعیت والے ھیں ، علمی پسِ منظر کے لوگ بہت قلیل ھیں یوں جماعت اسلامی پر اسلامی سے زیادہ سیاسی ” Flavor ” غالب ھے !
طے کیجئے !
1- کیا خلیفہ علماء چنیں گے اور انہی کو اور ان کے دینی مدارس کو خلیفہ چننے کا حق حاصل ھو گا ؟
2- اگر تقوے کی بجائے اھلیت معیار ھے تو کیا دیگر ماھرین بھی ایک لائق فائق نظام معیشت سے واقف خلیفہ چننے کے عمل کا حصہ ھونگے یا نہیں ؟
3- کیا باقی سارے پاکستانی مسلمان رضاکارانہ طور پر اپنا خلیفہ چننے کا یہ حق چھوڑ دیں گے ،یا انہیں کسی قانون یا تلوار کے ذریعے مجبور کیا جائے گا ؟
4- قرآن نے ” و امرھم شوری بینھم ” میں سارے مسلمان شامل کیئے ھیں ،، مسلمانوں کی ایلیٹ کلاس ” علماء ” کس دلیل کی بنیاد پر باقی مسلمانوں کو محروم کریں گے ؟
5- اگر بات تمام مسلمانوں تک چلی گئ تو اکثریت فاجر فاسق لوگون کی ھے تو مرضی تو پھر انہیں کی چلے گی ،، یوں امت پھر Square One پہ جا کھڑی ھو گی ،،
6- خلیفہ کو ھٹانے کا کیا طریقہ کار ھو گا ، اس کا ریفرنس کیا ھو گا ؟ جمہوریت کی طرح مدت مقرر کی جائے گی ؟ اس کی کوئی مثال ھماری خلافتِ راشدہ میں نہیں ھے ، کوئی عدلیہ اس کو ھٹائے گی ؟ یا وہ استعفی دے گا ،، ان تینوں باتوں کا کوئی ثبوت خلافتِ راشدہ میں نہیں ھے !
خلیفہ خود خلافت کا امیداوار ھو گا ؟ یا کوئی پینل یہ فصلہ کرے گا ، یا ھر جماعت اپنا خلیفہ پیش کرے گی ؟؟؟
بات بات پر دوسرے فرقے کو کافر قرار دینے والے ایک خلیفہ پہ کیسے راضی ھونگے ، جیسا کہ بریلوی فرقہ اکثریتی فرقہ ھے ، شیعہ کا ووٹ بھی بریلوی کو ملے گا ،، تو کیا دیوبندی سلفی ایک بریلوی خلیفہ کی خلافت کو تسلیم کر لیں گے جو ان کے پیچھے نماز پڑھنا تو دور کی بات انہیں مسلمان بھی نہیں مانتے ؟ اگر دیوبندی سلفی مل کر ایک خلیفہ چننے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ دیوبندیوں کے ساتھ بھی سلفیوں کا وھی رویہ ھے جو بریلویوں کے ساتھ ھے ؟
یہ سارے مسائل ملک کو کومے کی حالت میں رکھ کر طے نہیں کیئے جا سکتے بلکہ انہیں پہلے بیٹھ کر طے کیجئے ،، پھر خلافت کی بات کیجئے ،،
ورنہ بندوق کے زور پہ خلافت زیادہ پائیدار ثابت نہیں ھو گی،،