ہر ادارہ اپنی مرضی کے قوانین بناتا ہے۔۔۔ قاری حنیف ڈار
ہمارے یہاں امام کا لباس بھی متعین ہے ، ازھری لباس پہلے حلال تھا اب حلال تو ھے مگر پہننا ناجائز قرار پایا ہے ،، سر پر آپ سفید پرنے کے علاوہ اور کسی رنگ کا پرنا نہیں رکھ سکتے اور سرخ رنگ کا پرنا تو حرام مطلق ھے ، سعودی امر بالمعروف والے سرخ پرنے کا حکم دیتے ہیں ،، ھر اسکول کی اپنی یونیفارم ھے ، اپنا لوگو ہے ، پولیس اور فوج کی اپنی یونیفارم ہے ، رینجرز فوجی جنرل کے انڈر ھے مگر وردی مختلف رکھی گئ ہے ـ الغرض ھر ادارہ صرف اپنا حکم دیتا ھے اپنی چودھراہٹ یا رٹ ثابت کرتا ھے اور دیکھتا ھے کہ اس کی بات بلا چوں و چراں تسلیم کی جاتی ھے یا کوئی لاجک مانگی جاتی ھے ؟ حکم کے سوا کوئی علت نہیں ہے ،، بس حکم ھے ، حکمت پوچھنے والا باغی ھے اور کان سے پکڑ کر ادارے سے نکال دیا جاتا ھے ـ پھر خالق کائنات ہی سے ھر بندہ لاجک کیوں پوچھنا شروع ھو جاتا ھے کہ فلاں حکم کی حکمت بیان کرو ،، بھلا فلاں چیز سے مذھب کا کیا فائدہ ھو جاتا ھے ،، سر جی ذرا فوج سے ھی پوچھ کر دکھائیں کہ اس رنگ کی وردی سے فوجی کو کتنے وٹامنز حاصل ھو جاتے ہیں ، کونسی نظر تیز ھو جاتی ھے ؟؟ کبھی کسی اسکول میں بچہ ڈال کر پھر اس اسکول کی وردی پہنا کر مت بھیجئے بلکہ منطق لکھ کر بھیج دیجئے کہ جناب ھیڈ ماسٹر صاحب ھے تو یہ بھی کپڑا ، اور تمہاری وردی والے کپڑے سے قیمتی بھی ھے ، تمہارے والے شوز ھمارے بیٹے کی توھین ہے ، یہ تو جوگر ھی پہن کر آئے گا ،، پھر نتیجہ دیکھ لیجئے گا ،،
الغرض ھر ادارے کو یہ حق حاصل ھے کہ اپنی رٹ چیک کرنے کے لئے اپنی مرضی کے قوانین بنائے ،، اور یہ حق اللہ اور رسولﷺ کو بھی حاصل ھ