سوال؛ اگر رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جواب از قاری حنیف ڈار
کس قیامت کے یہ نامے میرے نام آتے ہیں! یہ ایک فرد کے سوال نہیں ھر دوسرے گھر کے سوال ھیں
I have a question… I want to clear a confusion. It is said "couples are made in heaven and Allah gives birth to the souls made for each other so it cannot be altered and one cannot marry any other if he or she is noy soul mate” Also, its in islam that time for marriage is fixed by ALLAH too and one cannot alter it. If this is so then girls and boys making friends and then convert their friendships in to affairs and get married are heaven made couples? Some girls are even involved in getting men through physical interaction, which is incest, and then after making an affair with man through wrong means get married to the guy eventually. So they are also heaven made couples? Girls who are over 30 or getting older and older day by day and still they are not able to get married, where are their soul mates when society keep on objecting them and its not feasible for female to live alone so why Allah dont arrange their marriages at right age. Why especially females who are not involved in ill doings with men remain unmarried and have problems in getting appropriate proposals then females who are girlfriends with men and then easily get married to boyfriends in 23 or 24 or 27 years of age and other females get older and older by sitting at home. Isn’t it ALLAH responsibility to send soulmate at right age for the girl when she is just sitting idle or doing hectic jobs for passing her time due to her being single. If its not in woman hands to get married and get married at specific age or time as its written by ALLAH, then why ALLAH has written late time when female has no intentions of pending her marriage? There are females who have crossed 40 years of age and still no good proposal for them, if ALLAH suggested preference for choosing females like virgins, literally of young age for men then why ALLAH let females to grow older and older with single status, whats the fault of girls in it? Why in every next home females are told wazzifa for marriage coz their ages fading away. Why ALLAH does not listen to simple pray in namaz. Every other woman is praying waziffah and namaz-e-hajat for proposal. Why women are supposed to pray namaz-e-hajat or do wazziffas for just getting married when ALLAH has developed the system of marriage for male and female and has decided for their couples and time. Men are not doing wazziffas and praying namaz – e-hajat for getting married whereas they have provoking needs to get in to relationship. When men have the haste to marry females due to their biological needs then why females are unmarried for no reason? If females are more in number than males then it means we are not born as couples, means there is no one to one male for each female
تم پوچھو اور ھم نہ بتائیں ایسے بھی حالات نہیں ! ایک ذرا سا دل ٹوٹا ھے اور تو کوئی بات نہیں ! گزارش ھے کہ تقدیر سے متعلق لوگ بہت غلط فہمیاں پالے بیٹھے ھیں ، اللہ پاک نے ھر معاملے میں اس سے متعلق ڈرائیورز بھی ساتھ انسٹال کیئے ھیں، مثلاً ھر بیج میں اگنے کی صلاحیت رکھی ھے تو موسم ،زمینی نمی اور اس کو بونا شرط رکھا ھے ۔ بچے لکھے ھیں تو شادی شرط رکھی ھے ، اگر کوئی شادی نہیں کرتا تو اس کے مقدر کے بچے اسی طرح اس کے اکاؤنٹ میں پڑے رھیں گے جس طرح بینک اکاؤنٹ سے پیسہ نکلوانے کی زحمت نہ کی جائے تو وہ رقم اکاؤنٹ میں ھی پڑی رھتی ھے ! اب انسانی Actions کی طرف آ جائیں ، بہت ساری انسانی سماجی رسموں نے معاشرے میں فساد بپا کر رکھا ھے ۔ خود اللہ پاک کا فرمان ھے کہ ظھر الفساد فی البر و البحر بما کسبت ایدی الناس ،، انسان کے ھاتھوں کے کیئے نے بحر وبر میں خشکی اور سمندر میں فساد بپا کر کے رکھ دیا ھے ۔ جہیز کے لالچ اور پھر ٹی وی پر رنگ برنگی کڑیاں دیکھ کر ماؤں کے دماغ خراب ھو گئے ھیں ۔ انہیں اب عام لڑکیاں ، لڑکیاں نہیں بکریاں لگتی ھیں ، وہ حور دنیا میں چاھتی ھیں ۔ پھر ایک اور وجہ رشتے داروں میں رشتہ نہ کرنے کا رجحان ھے۔ لوگ یہ سمجھتے ھیں کہ ان کے رشتے دار برے ھیں ۔ لڑکی باھر دینی ھے یا لڑکا باھر سے بیاھنا ھے ۔ کوئی یہ نہیں سوچتا کہ وہ بھی تو کسی کے رشتے دار ھیں اور رشتے داروں والی اذیتناک پوری Kit اپنے اوزاروں سمیت ان کے پاس بھی رکھی ھے اور پھر لوگ پچھتاتے ھیں ۔ اس میں دو تین چیزیں آ جاتی ھیں ، ایک تو اپنے رشتے داروں کے ساتھ کی گئی زیادتیاں انسان کے ضمیر کو ڈراتی ھیں کہ وہ لوگ تمہاری بیٹی سے بدلہ لیں گے ، دوسرا حسد کا جذبہ ھوتا ھے کہ میری دیورانی کی بیٹی اچھی جگہ نہ لگ جائے اور بھائی بھی نہیں سوچتا کہ اس کی تو دیورانی کی بیٹی ھے مگر میرے تو بھائی کی بیٹی ھے ، وہ بھی بیوی کے پیچھے لگ کر بھائی کے گھر سے نہیں کرتا ۔ حالانکہ لڑکی لڑکا ایک دوسرے کو پسند کرتے ھوتے ھیں ۔ گویا قصور تقدیر کا نہیں انسانی حسد و حقد کا ھے – حالانکہ میں ھمیشہ کہتا ھوں کہ رشتہ دار برا نکلے تو بھی اس کا کوئی نہ کوئی بٹن مل جاتا ھے ۔ یہ معلوم ھوتا ھے کہ یہ کس کی مانتا ھے کس کے اثر و رسوخ میں ھے (The devil you Know is better than the Devil you Don’t Know)، رشتے داروں میں لڑکی سال دو سال ناراض بھی رھے تو راضی نامے ھو جاتے ھیں۔ غیر تو مہینے کے اندر ون ٹو تھری کر دیتے ھیں ۔ پھر اپنا رشتے دار داماد آ جائے تو شریکہ کوئی نہیں ھوتا ۔ جو پکا ھے کھا لیتا ھے اور پرانے بستر میں سو جاتا ھے اور اسی صحن میں سو جاتا ھے ، نہ نئے بستر کا جوکھم اور نہ بیٹھک کا جوکھم ۔ غیروں میں بچی چلی جائے تو بھائی بھی جا کر بیٹھک میں ھی غیروں کی طرح مل کر آ جاتے ھیں اور لڑکی میکے کے منہ کو ترستی ھے جبکہ اپنوں میں ھو تو ھر غمی خوشی پہ چار دن ماں کے گھر رہ آتی ھے ۔ اب رہ گیا زیادہ لڑکیوں والا معاملہ تو شریعت نے اگر لڑکیاں زیادہ دی ھیں تو دو دو چار چار کی اجازت بھی دی ھے ، گویا شریعت نے اپنا ذمہ پورا کر دیا ھے، اگر بچوں والی کو کوئی پرابلم ھے کہ اس کے بچوں کی جائداد نہ بٹ جائے تو کم از کم بانجھ خواتین کو تو دوسری کرا دینی چاھئے تا کہ شوھر کی نسل چلے مگر اس کو اپنے سوکناپے کی آگ لگی ھوتی ھے تو ایک تو شوھر کی نسل سے دشمنی کرتی ھے اور اسے بے نسل مارتی ھے دوسرا ایک عورت کی ویکینسی بھی مار دیتی ھے ، گویا عورت ھی عورت کی دشمن ھے !