پاکستان میں کینسر کے علاج کے لیے سرکاری ہسپتال
کینسر کی تشخیص، علاج ( کیمو تھراپی و ریڈیوتھراپی) کے حوالے سے پاکستان کے سب سے بہترین ہسپتال حکومتی ہیں۔ جو ادارہ اٹامک انرجی کمیشن کے ماتحت آتے ہیں۔ اسلام آباد میں یہ نوری، پشاور میں ارنم، کراچی میں کرن اور دیگر شہروں میں مختلف ناموں سے قائم ہیں۔ یہاں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹرز پاکستان کے سب سے مستند ترین آنکالوجسٹ شمار ہوتے ہیں۔
کیمو تھراپی کا فی سائیکل معاوضہ ہو یا ریڈیو تھراپی اخراجات، اٹامک انرجی کمیشن کا مذکورہ ذیلی ادارہ شوکت خانم سے پانچ گنا سستا ہے۔کینسر اسٹیج تھری کے علاج کے کل اخراجات جو شوکت خانم میں چالیس لاکھ روپے تجویز کئے جاتے ہیں،وہ اسلام آباد کے نوری ہسپتال میں آٹھ لاکھ روپے ہو سکتے ہیں۔
اٹامک انرجی کمیشن خالصتا حکومتی ادارہ ہے۔ اٹامک انرجی کمیشن میں مریضوں کو علاج کے لئے ایڈمٹ کئے جانے کی شرح سو فیصد ہے۔ جی ہاں۔ سو فیصد یعنی آپ کینسر کے علاج کے لئے ان کےپاس کسی بھی شہر میں جائیں تو آپ کو ایڈمٹ کرکے آپ کا علاج کیا جاتا ہے۔اٹامک انرجی کمیشن کے ان کینسر ہسپتالوں میں فری علاج معالجہ کی سہولت بھی میسر ہے اور یہ سہولت وفاقی حکومت مہیا کرتی ہے۔
آپ نوری یا کسی ہسپتال میں جاتے ہیں تو وہ آپ کا چیک اپ کرنے کے بعد کیمو تھراپی ، ریڈٰیو تھراپی کا میزانیہ بناکر دیتے ہیں۔ آپ وہ لے کر پاکستان بیت المال چلے جائیں، کینسر کے مریضان کے لئے علیحدہ کاونٹراور سیکشن بنا ہوا ہے۔ پہلی مرتبہ دو ہفتے کے اندر آپ کے علاج کی رقم منظور ہوکر چیک اٹامک انرجی کمیشن کے ہسپتال بجھوادیا جاتا ہے۔ پھر خود کار طریقہ سے ہر کیمو کے بعد رقم بذریعہ چیک مذکورہ ہسپتال کو ٹرانسفر ہوتی رہتی ہے۔
مفت کینسر کے علاج کے لئے کروڑوں روپوں کے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ مشرف دور میں کیا گیا تھا، زرداری نے زمرد خان کے کہنے پر فنڈز کو ڈبل کردیا گیا۔ نواز شریف کے دور حکومت میں ہر سال مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر فنڈز میں اضافہ کیا جارہا ہے۔