منصب نبوت اور خدائی عدل

سوال از مبشر علی زیدی۔ جواب از ابو یحییٰ

مبشر علی زیدی صاحب (سو لفظوں کی کہانی والے) کا ایک سوال:
خدا کے منتخب بندوں یعنی انبیا کے ایوان میں کوئی عورت شامل نہیں، کوئی خواجہ سرا شامل نہیں، کوئی معذور شامل نہیں، کوئی غلام شامل نہیں، کوئی سیاہ فام شامل نہیں، کوئی نچلی ذات سے تعلق رکھنے والا شامل نہیں۔ کیا خدا ایکوئل اپرچونٹی ایمپلائر نہیں۔ کیا اس کے ادارے میں مساوات کی بنیاد پر انتخاب نہیں کیا جاتا؟ پھر بندگان خدا اپنے ایوانوں میں عورتوں کو کیوں شامل کریں؟ خواجہ سراؤں کو کیوں شامل کریں؟ معذوروں کو کیوں شامل کریں؟ مزدوروں کو کیوں شامل کریں؟ نسلی اقلیتوں کو کیوں شامل کریں؟ شودروں، دلتوں اور اچھوتوں کو کیوں شامل کریں؟ کیا خدا ہے؟ اگر ہے تو کیا وہ متعصب ہے؟ نسل پرست ہے؟ سرمایہ پرست ہے؟ وڈیرہ پرست ہے؟ ممکن ہے کہ خدا فیمنسٹ ہو، ایکوئل اپرچونٹی ایمپلائر ہو، سیکولر ہو، سوشلسٹ ہو۔ ممکن ہے کہ خدا کو بندگان خدا نے غلط سمجھا ہو۔
آپ کی رائے درکار ہے؟ سید حسین علی شاہ
جواب : السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ،
نبوت کا ادارہ ایک خاص مقصد کے لیے وجود میں لایا گیا تھا۔ وہ مقصد یہ تھاکہ خدا کا پیغام خدا کے بندوں تک بے کم وکاست پہنچ جائے۔یہ پیغام عام طور پر لوگوں کی مرضی اور خواہش کے مطابق نہیں ہوتا تھااور وہ اسے سننا ہی نہیں چاہتے تھے۔ اب اللہ تعالیٰ کو اس کار عظیم کے لیے انسانوں ہی میں سے افراد کا انتخاب کرنا تھا۔ دوسری طرف عام انسانوں کا مسئلہ یہ ہے کہ انھوں نے جو دنیا بنائی اس میں ان طبقات کوہمیشہ کمزور سمجھا گیا ہے جن کا سوال میں ذکر ہے۔ چنانچہ اس پس منظرمیں یہ ضروری تھا کہ نبی اس شخص کو بنایا جائے جس کے مقام اور حیثیت کی بنا پر لوگ کم از کم اس کی بات سننے پر توآمادہ ہوجائیں۔ اگر یہ منصب کسی کمزور طبقے کے فرد کو دیا جاتا تو کوئی اس کی بات ہی نہیں سنتا۔ جس کے نتیجے میں وہ اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوپاتا جس کے لیے نبوت کا ادارہ بنایا گیا تھا۔
اس کو مثال سے یوں سمجھیں کہ فوجیوں کو جنگوں میں حصہ لینا ہوتا ہے۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے فوج کے ادارے میں جسمانی طور پر بہترین فٹنس کے لوگوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اب ایک شخص یہ اعتراض کرے کہ فوج میں معذوروں کونہ لینا عدل کے خلاف یا معذوری کے خلاف امتیازی سلوک ہے تو یہ اعتراض درست نہیں ہوگا۔ فوج کا میرٹ اور عدل ہی یہ ہے کہ وہاں جسمانی طور پر فٹ لوگ لیے جائیں۔اس سے ہٹ کر کچھ کیا جائے گا تو وہ میرٹ کے خلاف ہوگا۔
مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انسانی سماج میں رائج انھی امتیازات کے خاتمے کے لیے انبیا کو بھیجا تھا۔ ان کی تعلیم ہی یہ تھی کہ اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے۔ کل قیامت کی اصل زندگی میں یہی متقی لوگ سب سے زیادہ مقام پائیں گے۔ ہاں آج کی امتحان کی دنیا میں کوئی چھوٹا ہے اور کوئی بڑا، کوئی طاقتور ہے کوئی کمزور، کوئی مرد ہے اور کوئی عورت۔ لیکن یہ سب امتحان کے لیے ہے نہ کہ خدا کا ابدی فیصلہ۔ اس کا ابدی فیصلہ کل قیامت کے دن ظاہر ہوگا اور وہاں وہ عزت پائے گا جو تقوے والا ہوگا۔
امید ہے بات واضح ہوگئی ہوگی۔
والسلام
ابو یحییٰ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Inzaar.org
YouTube Channel: Inzaar

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
ماخذ فیس بک
Leave A Reply

Your email address will not be published.