عذاب الہیٰ سے بے خوفی کا رویہ از نمرہ رفیقی

ہمیں لگتا ہے کہ اللہ کا عذاب بہت ہلکی چیز ہے جسے ہم بہت آسانی سے برداشت کر لیں گے،جبکہ یہ ہماری بہت بڑی بھول ہے۔جس شخص کو بھی اللہ اپنے عذاب کا مزہ چکھائے گا روز محشر، اگر اس کی ایک ہلکی سی جھلک اس شخص کو اسی دنیا میں دکھا دی جائے تو وہ کبھی گناہ کے قریب نہ جائے گا۔ لیکن ہم انسان۔۔۔۔کاش! کاش کہ ہم اس عذاب کی شدت کا اندازہ لگانے کی کوشش کریں۔ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ عذاب چھوٹا ہو یا بڑا،ہمارے یہ نازک اعضأ ا س کی شدت اور ہولناکی کو برداشت نہیں کر سکتے۔
جب تک انسان کے دل میں اس کے رب کا خوف پیدا نہیں ہو گا تب تک وہ گناہوں سے دور نہیں جا سکتا۔ آج اگر امت مسلمہ گناہوں کی دلدل میں دھنسی ہوئی ہے تو اس کی واحد وجہ اپنے رب سے لاتعلقی اور اس کے عذاب سے بے خوفی ہے۔ کیونکہ جس انسان کے دل میں عذاب الہیٰ کا خوف ہو ، اس کے لئے پھر گناہوں سے دور رہنا آسان ہو جاتا ہے۔
لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ہم اللہ کا خوف اپنے دل میں کیسے پیدا کریں جبکہ ہم اپنے اردگرد جن لوگوں کو دیکھتے ہیں، جن سے ملتے ہیں یا جن کے ساتھ ہمارے تعلقات قائم ہیں وہ آخرت کی فکر سے ناآشنا ہیں۔ جب انسان کا اپنا ذہن خالی ہو یا اس میں کسی ذریعے سے مثبت سوچ پیدا نہ ہو رہی ہو، تب ا س کے ماحول کے منفی اثرات بہت جلد اثرانداز ہوتے ہیں۔ آپ خواہ کسی بھی قسم کے لوگوں کے درمیان کیوں نہ رہ رہے ہوں، اگر آپ کا تعلق اللہ اور اس کی کتاب کے ساتھ مضبوط ہے تو پھر آپ پر ماحول کے منفی اثرات اس طرح اثرانداز نہیں ہوتے جس طرح عام طور پر ہوتے ہیں۔
اگرچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان جس ماحول میں اپنی زندگی گزارتا ہے، اس کے بہت گہرے اثرات پڑتے ہیں اس پر، لیکن ایک بات جو یہاں کہنا چاہوں گی کہ اگر آپ کے دل میں طلب ہو ہدایت کی اور آپ اس کے لئے کوشش بھی کر رہے ہوں تو ایسا ہو نہیں سکتا کہ اللہ آپ کی کوششوں کو رائگاں جانے دے۔
ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ اللہ کے غضب سے جو چیز ہمیں محفوظ رکھ سکتی ہے وہ اس کا خوف، اس کی محبت اور اس کی کتاب سے جڑا تعلق ہے۔ اگر ہمارے دل میں اس کا خوف نہیں، نہ اس کی محبت ہے اور نہ ہم اس کی کتاب سے جڑے ہیں تو ہمیں سنجیدگی کے ساتھ فکرمند ہونا چاہیئے اپنے لئے کیونکہ ہم اس کے غضب کو ٹھنڈا کرنے والی ہر چیز سے دور ہیں۔
عذاب الہی سے بے خوفی کا رویہ ہمارے حق میں کتنا نقصان دہ ثابت ہوگا، ابھی سے اس کا اندازہ لگانا کچھ اتنا مشکل نہیں۔ جب کبھی بادلوں کی گرج اور بجلی کی کڑک سے آپ کا دل سہم جائے تو جاگ جائیں غفلت کی نیند سے۔۔۔۔۔۔۔زلزلے کی ہولناکی، سیلابی ریلے یا سمندری طوفان کی سرکشی، گرمی کی شدت، قحط غرض کوئی بھی قدرتی آفت ہو، یہ سب اللہ کے عذاب کی یاددہانی ہے، یہ احساس دلانے کو کہ آج وقت ہے، مہلت ہے، سنبھل جائیں۔ اپنی پیدائش کو بیکار نہ جانیں۔خدا سے بے خوف مت ہوں۔

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.