روح۔۔۔۔۔۔۔ از قاری حنیف ڈار
بعض دوست روح کے قائل نہیں، بقول ان کے انسان دیگر حیوانات کی طرح کا ایک جاندار ھے یہ کوئی الگ مخلوق نہیں ، جبکہ اللہ پاک نے جنات کے بارے میں مویشیوں کے بارے میں تو یہ نہیں فرمایا کہ ہم نے ان کو کوئی اور ھی مخلوق بنا دیا مگر انسانی بدن کی مٹی سے لے کر گارے نطفے علقہ اور مضغہ ہڈیوں اور گوشت کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ [ثم انشأناہ خلقاً آخر] یہانتک ( بدن کی تخلیق کے مراحل تک) تو یہ تمام مخلوق کی طرح تھا ،پھر ہم نے اس کو ایک الگ مخلوق بنا دیا ، یہ فرق صرف روح کا فرق ہے ـ
[ وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ (12) ثُمَّ جَعَلْنَاهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ (13) ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ ۚ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ (14) المومنون ]
دیگر جانوروں کے بدن کے ساتھ جان بھی ختم ھو جاتی ھے جبکہ انسان کے بدن کے مرنے کے بعد اس کی روح سجین یا علیین میں منتقلی ھوتی ھے ـ اس وقت روح اپنے پورے شعور کے ساتھ زندہ ھوتی ھے جیسا کہ سورہ یاسین کے رجل صالح کو جب قوم نے شھید کر دیا تو اس نے عالمِ ارواح میں اپنے استقبال پر جو جملہ کہا وہ روح کے وجود کا مظھر ھے ،جب اس کی نصیحت کے بدلے میں قوم نے اس کو شھید کر دیا اور اللہ پاک نے اس کو فرمایا کہ جنت میں داخل ھو جا تو اس نے کہا قال یالیت قومی یعلمون ،بما غفر لی ربی و جعلنی من المکرمین ،، اے کاش میری قوم کو پتہ چلتا کہ میرے رب نے میری مغفرت فرما دی اور مجھے بڑے اکرام سے نوازا ،، یہ بات قیامت میں کہنے والی نہیں کیونکہ حشر میں تو اگلے پچھلے موجود ھونگے اور اکرام کو خود ہی دیکھ رھے ھونگے پھر ’’ اے کاش پتہ چل جائے ‘‘ کہنے کا مطلب کچھ نہیں رھتا ـ
[ وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (22) أَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنقِذُونِ (23) إِنِّي إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ (24) إِنِّي آمَنتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ (25) قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ (26) بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ (27)
شھدائے احد کے بارے میں اللہ پاک نے فرمایا کہ ان کو مردہ مت سمجھو وہ اپنے رب کے یہاں زندہ ہیں اور رزق دیئے جا رھے ہیں ِ ظاھر ھے یہ رزق روح کو ھی دیا جا رھا تھا ،نیز فرمایا کہ وہ خود بھی خوشیاں منا رھے ہیں اور پچھلوں کو جو ابھی مرے نہیں بشارتیں بھی دے رھے ہیں کہ ان کو بھی[ اپنی جان بے خوف خطر لڑا دینی چاہئے کیونکہ اللہ کے یہاں ایسے لوگوں پر] نہ کوئی خوف ہے نہ ہی غم ،،
[ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ (169) فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِم مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (170) ۞ يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ (171) آلعمران
نیز انسان اور اس کی روح اور بدن کے درمیان جدائی کو ہی برزخ کا عالم کہا جا رھا ھے ، ایک بندہ فریاد کرتا ھے کہ اے میرے رب تو مجھے واپس بھیج دے یعنی میری روح کو میرے بدن میں واپس بھیج دے تا کہ میں جو کچھ چھوڑ آیا ھوں اس کو اپنے دستِ مبارک سے اچھی جگہ خرچ کر کے صالحین میں شامل ھو جاؤں ، اس کی اس فریاد کو اگنور کرتے ہوئے شانِ بےنیازی سے فرمایا ،ہر گز نہیں ، یہ جملہ تو اب یہ بار بار دھراتا ہی رھے گا جبکہ ان کی روح اور پیچھے جوڑے گئے بدن کے درمیان اب بعثت کے دن تک برزخ یعنی آڑ کھڑی کر دی گئ ھے ، اور جس دن یہ بدن وروح کے ساتھ اٹھیں گے تو ان کا آپس میں نسب کا کوئی رشتہ نہ ھو گا اور نہ ہی کسی سے اس کے نسب کے بارے میں پوچھا جائے گا ، جس نے نیک اعمال کیئے ھوگے وہ کامیاب ھو جائیں گے اور جن کے نیک اعمال کم ھو گئے وہ لوگ اپنا آپ ہمیشہ کے لئے جھنم میں کھو دیں گے ( المومنون )
حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ (99) لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ (100) فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ (101) فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (102) وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ (103)
اب شھداء کی روح تو تسلیم کرنا مگر دیگر انسانوں میں روح کو تسلیم نہ کرنا عجیب تضاد ہے کیا شھداء انسان نہیں رھتے یا جو شھید نہیں ھوتے وہ انسان نہیں رھتے ؟