سور : Swine
گلابی رنگ کا نظر آنے والا سور Pig ہے، سور کے بچے کو Piglet جبکہ مادہ کو Sow کہتے ہیں۔ ایک بہترین جوان سور کو Boar جبکہ بڑھے بھاری بھرکم قد کے نر و مادہ دونوں کو Hog کہتے ہیں۔ Swine دراصل سوروں کی تمام نسلوں کو ملا کر کہا جاتا ہے۔ Pork سور کے گوشت کو کہتے ہیں جس پہ آگے بات کریں گے۔ لیکن کبھی سوچیں آپ کے کچن میں دن رات ہنڈیا پکتی ہے بہت سارے لوگ رہتے ہیں باہر بہترین پودے لگے ہوئے ہیں۔ اب ظاہر ہے ہنڈیا پکتی ہے تو سبزیوں کے فالتو چھلکے، گلے سڑے پھل اور سبزیاں، جانوروں کا فالتو گوشت اور چربی، خراب گوشت, ہڈیاں اور دوسرا سامان جو کچرے میں پھینکنے کے قابل ہوجائے ہم اس کچرے دان میں پھینک دیتے ہیں۔ لیکن اگر کل کو تمام سائینسدان مل کر ایک ایسی مشین بنا ڈالیں جو یہ سب کچرا اپنے اندر ڈال کر اسے بہترین پودوں کی کھاد بنا ڈالے تو کیا ہی زبردست بات ہے یا نہیں؟
سئور یوریشیا (ایشیا اور یورپ) اور افریقہ کا رہائیشی ہے ۔ جہاں پہ یہ قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔ اس کی کوئی اٹھارہ نسلیں ہیں اور گھریلو گلابی رنگ کے سور کو ملا کر انیس نسلیں بنتی ہیں۔ ان کے خاندان کو Suidae کہتے ہیں اور سائینسی زبان میں اس خاندان کا ہر فرد Sus کہلاتا ہے۔ 1.پاکستان میں بڑے پیمانے پر اس کی نسل Wild Boar جنگلی سئور (Sus scrofa) ملتی ہے۔ یہ نسل تقریباً پورے ایشیا و یورپ سمیت افریقہ کے چند ملکوں میں پائی جاتی ہے۔ یاد رکھیں ہم جتنی بھی نسلوں پہ بات کریں گے یہ سب اوپر بتائے گئے براعظموں میں ہی ہیں اس لئیے ان تمام نسلوں کو Old World Pigs کہتے ہیں۔ اولڈ ورلڈ دراصل ایشیا یورپ اور افریقہ ہیں، جب گورے لوگ یورپ سے آسٹریلیا، شمالی و جنوبی امریکہ پہنچے تو وہاں جانوروں کی نئی نسلوں کو دیکھ کر ان کو New World Animals کا نام دیا۔ سور نہ تو براعظم شمالی امریکہ میں پائے جاتے ہیں نہ ہی آسٹریلیا میں لیکن جنوبی اور وسطی براعظم امریکہ میں ان ہی کے خاندان کی ایک الگ تھلگ جینس Peccary ملتی ہے جو بالکل سئور سے مشابہت رکھنے والا چھوٹا جانور ہے (دیکھئے تصویر)۔ جب یورپی لوگوں نے براعظم امریکہ و آسٹریلیا پر قبضہ جمایا تو یہ یورپی Wild Boar کو یہاں لے آئے اور جنگلوں میں چھوڑ دیا تاکہ یہ نسل بڑھائیں اور جب انکی ضرورت ہوگی ہم ان کا شکار کر کے کھالیں گے۔ لیکن اب یہ سور کروڑوں کئ تعداد میں ہوچکے ہیں کیونکہ وہاں ان کا شکار کرنے والا کوئی خاص جانور (شیر تیندوا وغیرہ) موجود نہیں۔ ملک امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں یہ اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ اینٹ اکھاڑیں تو سور نکلتا ہے۔ اور یہ وہاں کی فصلیں تباہ کر کے کسانوں کا کروڑوں کا نقصان کرتے ہیں ، وہاں کی ریاستی و مقامی حکومت ہر سال سور مارنے کے مقابلے منعقد کرتی ہے اور ان کو بزریعہ ہیلی کاپٹر جنگلوں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر ختم کیا جاتا ہے۔
2. گلابی سئور Domestic Pig دراصل قدرتی سور نہیں ہے۔ اس کے جسم کی رنگت سے بھی اندازہ کرلیں یہ ماحول میں خود کو نہیں چھپا سکتا (Camoflouge). ان کی ڈی این اے تعلیم بتاتی ہے کہ آج سے کوئی دس ہزار سال پہلے مختلف سوروں کی بریڈنگ کرا کے یہ خاص نسل تیار کی گئی تاکہ اسے کھایا پکایا جاسکے۔ یہ گلابی رنگ دراصل اسکی جلد میں کالی رنگت کے pigments میں کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس لئیے کچھ سوروں میں گلابی کے ساتھ کالے دھبے بھی نظر آتے ہیں۔ یہ گلابی تب تک رہتا ہے جب تک گھر یا فارم پہ رہے۔ اگر یہ جنگل میں بھاگ گیا تو تیس دنوں بعد ہی اس کے جسم کے آثار بدلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اسکے جسم کئ رنگت گہری، گھنے بال اگنا شروع ہوجاتے اور اسکے سامنے کے نوکیلے دانت باہر نکل آتے۔ جب ایسا وحشی بن جائے تو پھر اسے Feral Hog کہتے ہیں۔ یعنی وحشی سئور۔
3. سئوروں کی ایک عجیب و غریب بیلچے کی شکل والی نسل افریقہ کے صحرائی علاقوں اور خشک گھاس کے میدانوں Savannah میں رہتی ہے۔ اس نسل کا نام Wart Hog ہے۔ شکل صرف بیلچے جیسی نہیں بلکہ اس کا کام بھی بیلچے والا ہے۔ اسکے کام کی تفصیل اسکی تصویر میں درج ہے۔ باقی بھی چند دوسرے سئوروں کی تصاویر میں تفصیل موجود۔
4. یہ سئور سے ملتا جلتا اسی خاندان سے تعلق رکھتا جانور ہے جسے Babirusa کہتے ہیں۔ اس میں نر کے منہ پر ناک پہ اوپر کی جانب ہاتھی کئ طرح لمبے سینگ اگتے ہیں جو یہ مادائوں کو متاثر کرنے کے لئیے دوسرے سوروں سے لڑائی میں دکھانے کے لئیے استعمال کرتے ہیں۔ یاد رکھیں سئور میں نر ایک ہیرو جیسی خصوصیت کا حامل ہوتا ہے جو سب پہ طاقت میں بھاری آجائے سب مادائیں اسی کی۔ سئور اونچی سے اونچی جگہوں پر اپنی رطوبتوں کی خوشبو لگا کر اور اپنے بال رگڑ کر بھی دوسرے سوروں کو ڈراتا ہے کہ وہ سب سے بڑا ہے۔ مادہ تین ماہ، تین ہفتے ، اور تین دن بعد چار سے بارہ بچوں کو جنم دیتی ہے جو دو سالوں بعد اپنی نسل کو آگے بڑھانے کے لئیے تیار ہوجاتے ہیں۔ سوروں میں بھی ہاتھیوں جیسے خاندانی رسم و رواج کا اثر ہے۔ نر اکیلے الگ رہتے جبکہ بہت ساری مادائیں اکھٹی رہتی ہیں جن میں سب سے عمر والی لیڈر ہوتی اور جنگل میں رہنمائی کرتی۔ سئور عموماً نیم جنگلوں، بارشی جنگلوں، اور خشک گھاس کے میدانوں پہاڑی جنگلوں کے نیچے رہتے جہاں پانی یا کیچڑ کا بھی انتظام موجود ہو۔ ان کے جسم میں پسینے والے گلینڈز نہیں ہوتے جیسے انسانوں میں ہیں۔ اس لئیے یہ اپنے جسم کو کیچڑ سے مل کر رکھتے تاکہ اسے گرمی اور کیڑوں سے بچائیں۔
5.ایک اور جانور جسے Peccarry کہتے ہیں جو اسی خاندان کا ہے لیکن مختلف جینس، جیسے شیر اور بلی ہے۔ خاندان ایک لیکن جینس الگ۔ دیکھنے میں چھوٹے سئور جیسا لگتا ہے اور کام بھی ویسا۔ اسے New world pig بھی کہتے ہیں براعظم وسطی و جنوبی امریکہ میں ملتا ہے۔
• سئور کی ناک:
اس کا تقریباً وہی کام ہے جو ہاتھی کی سونڈ کا ہے۔ یہ اسے بطور ہاتھ استعمال کرتے ہیں۔ ناک پیچھے گردن کے مضبوط مسلز سے جڑی ہوتی ہے اور ان سے یہ زمین کھودتے ہیں۔ یہ اپن ناک سے 40 سے 50 کلو وزن ہٹا سکتے ہیں۔ یہ زیر زمین چھپی خوراک بھی سونگھ لیتے ہیں اور ناک سے ویڈیو گیم بھی کھیلتے پائے گئے ہیں۔ سئور انتہائی ذہین جانور ہے جو ٹیڑھے میڑھے راستوں (maze) کو حل کرنا جانتا ہے۔ یہاں تک کہ یہ اپنی ناک کی طاقت سے ایک ہی خوراک کی مختلف جگہوں پر پیمائیش کر سکتا ہے اور سب سے زیادہ خوراک والی جگہ کی طرف بڑھتا ہے۔
سئور کی خوراک اور ماحول میں اس کا کردار:
پہلے پیراگراف میں جس مشین کا زکر ہوا ہے یہ وہی قدرتی مشین ہے۔ یہ جنگلوں کا کچرا کھاتا جاتا ہے اور اسے بہترین نائیٹروجنی کھاد میں تبدیل کرتا ہے۔ گلے سڑے پھل سبزیاں بوٹیاں، دوسرے جانوروں کا بچا کچھا گوشت ہڈیاں ، گلے سڑے انڈے، سب کھا جاتا ہے۔ اور جنگل کو صاف ستھرا رکھتا ہے۔اگر اسے ماحول کا قدرتی زندہ کچرا دان کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ ماہرین نے اس کی ایک اور خوبی دیکھی تو حیران رہ گئے کہ پیدائش کے وقت مادہ پتوں بوٹیوں وغیرہ کا زمینی گھونسلہ بناتی ہے تو ایسے ننھے ننھے پودے اکھاڑ لیتی ہے جنکی تعداد زیادہ ہو اور جو کم تعداد میں ہوں ان کو نہیں چھیڑتی۔ اس طرح درختوں میں سے ایک کی نسل کو دوسرے سے بڑھنے نہیں دیتی تاکہ کہیں وہ معدوم نہ ہوجائیں۔ صرف یہی نہیں، زیر زمین مفت کی کھدائی کرتے رہنےکی وجہ سے نئے بیجوں کو اگنے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔جب سے مجھے اس جانور کے قدرتی ماحول پر اتنے فائدے پتہ چلے مجھے تو اس سے محبت ہوگئی اور اپنے رب کی کاریگری پر رشک آیا کہ اس نے کوئی چیز بیکار نہیں بنائی۔ نفرت ویسے بھی Pig سے نہ کریں بلکہ Pork سے کریں جو اس کے گوشت کا نام ہے۔ اور جسے کھانے سے منع کیا گیا ہے۔ ویسے بھی ایک کچرا دان کو کون کھانا چاہے گا؟ نہ جانے کون کون سی بیماریاں لگ جائیں۔!
امریکی ریاست لاس ویگس جہاں ہوٹلوں کی بھرمار ہے۔ وہاں روزانہ انسانوں کی بچی کچھی خوراک ٹرک میں لاد کرخصوصی Pig فارمز پہ لائی جاتی اور سئوروں کو ڈال دی جاتی ہے۔ جو سارا دن اس کو کھا کھا کر اس کا صفایاکر ڈالتے۔ ویسے آئیڈیا برا نہیں، ہر علاقے میں ایسا چھوٹا موٹا قدرتی رب کا دیا گیا کچرا دان لگا دیا جائےتو ماحول کو گندا کرنے سے کسی حد تک بچایا جاسکتا ہے۔!
سئور کی ذہانت:
سئور دیکھنے میں چاہے گدھا دکھتا ہو , دراصل انتہائی ذہین جانور ہے، اس کے آئی کیو کو کتے سے زیادہ اور ننھے انسانی بچے کے برابر تسلیم کیا گیا ہے۔ سئور کے سامنے مختلف فزیکل گیمز رکھی گئیں جن کو حل کرکے اس کو خوراک ملتی تھی۔ یہ مسئلہ حل کرنے والی ذہانت اسے جنگل میں بھی کام آتی ہے اور اسکی نسل کو بچائے رکھتی ہے۔
سئور کا حملہ:
سئور عام طور پر انسانوں پر بہت کم حملہ کرتا ہے اور وہ بھی تب جب اسے محسوس ہو کہ اسے گھیرا جاچکا ہے یا مادہ جس کا گھر نزدیک ہو اور اس میں بچےپل رہے ہوں۔ اس کا حملہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔ یہ انسانی Thighs ٹانگوں پہ لگاتار حملہ کرتا ہے اور اگر انسان گر جائے تو اس کے جسم پر دوڑتا ہے اور اسے کھانا شروع کردیتا ہے۔امریکہ اور یورپ میں بہت سارے ایسے کیسز ہوئے جہاں غلطی سے گھریلو سئور فارم کا مالک گر کر بےہوش ہوگیا اور سئور اسکو کھا گئے۔ اس فارمولے کو کئی خطرناک سیریل قاتل بھی مردہ لاشوں کے خلاف استعمال کرتے رہے۔ اگر کبھی سئور کا حملہ ہوجائے تو اسے اپنے بالکل قریب دیکھ کر رخ ایک طرف کر کے Ditch کریں، اونچی جگہ درخت دیوار وغیرہ پہ چڑھ جائیں یا اگر یہ حملہ کردے تو پھر کسی بھی قریبی شے سے اسے لگاتار ماریں اور خود کو گرنے نہ دیں، گر گئے تو پھر یہ نہیں چھوڑے گا۔دوڑنے کا زیادہ فائدہ نہیں کیونکہ یہ بہت تیز دوڑتا ہے۔
اس کے جسم میں چند جانوروں کی طرح سانپوں کے زہر سے لڑنے کی طاقت ہے۔ سئور کی اوسط عمر چھ سے دس سال ہوتی ہے۔
تحریر : عظیم لطیف