جنات کی حقیقت ؟ تحریر: احسان خان

جنات کی حقیقت ؟

تحریر: احسان خان

انسان کی تخلیق سے پہلے اللہ خالق کائنات نے جنات کو تخلیق کیا، 
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ ﴿الحجر: ٢٧﴾ اس سے پہلے ہم نے جنوں کو نار سموم سے تخلیق کیا
لفظ جن کا متضاد انس ہے، جن کا معنی ہے چھپا ہوا یا نہ نظر آنے والا جبکہ نظر آنے والے یا دکھائی دینے والے کوانس کہتے ہیں۔
وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ۔۔ ﴿النجم: ٣٢﴾
جب تم ماؤں کے پیٹ میں جنین تھے ﴿ لفظ جنین جن سے نکلا ہے یہ اس فیٹس کو کہا جاتا ہے جو پردوں میں چھپا ماں کے پیٹ میں نشوونما پا رہا ہوتا ہے﴾
لہذا رحم مادر میں نشوونما پاتے بچے کو اس لیے جن کہا گیا کیونکہ وہ پردوں میں چھپا ہوا ہوتا ہے۔

جن انسان ہی کی ایک چھپی ہوئی پرسنالیٹی ہے جو اچھی بھی ہو سکتی ہے اور بری بھی ہو سکتی ہے، سورہ جن میں جنات کا اپنے بارے میں یہ بیان اس بات کا ثبوت ہے۔ 
وَأَنَّا مِنَّا الصَّالِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَٰلِكَ كُنَّا طَرَائِقَ قِدَدًا ﴿الجن: ١١﴾
اور یہ کہ ہم میں سے کچھ لوگ صالح ہیں اور کچھ اور طرح کے ہیں، ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔

لہذا جن کوئی الگ مخلوق نہیں بلکہ انسان ہی کی ایک خفیہ قوت کا نام جن ہے 
پہلی دلیل 
اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو، ابلیس جن تھا اسے تو حکم ہی نہیں تھا پھر اسے سزا کیوں دی گئی ؟
اسی سے پتہ چلتا ہے کہ ملائکہ چونکہ قوتیں ہیں، ابلیس انہی قوتوں میں سے ایک منفی قوت ہے جو آگ کی پیداوار ہے فوراً بھڑک اٹھتا ہے اس لیے خدا کی بات پر اکڑ گیا اور انکاری ہوگیا تو اللہ نے اسے سزا دی۔

دوسری دلیل
سورہ الانعام میں جنوں اور انسانوں کا آپس میں دوستی اور تعلق کو قرآن یوں بیان کرتا ہے 
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُم مِّنَ الْإِنسِ وَقَالَ أَوْلِيَاؤُهُم مِّنَ الْإِنسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَبَلَغْنَا أَجَلَنَا الَّذِي أَجَّلْتَ لَنَا قَالَ النَّارُ مَثْوَاكُمْ۔۔۔
جس دن وہ سب کو جمع کرے گا کہ اے جنوں کی جماعت انسانوں میں تمھاری اکثریت ہوچکی تھی، تو انسانوں میں ان کے دوست کہیں گے اے رب ہم نے ایک دوسرے سے خوب فائدہ اٹھایا اور پھر اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے مقرر کی تھی، اللہ فرمائے گا کہ اب دوزخ تمھارا ٹھکانہ ہے

اگر جن الگ مخلوق ہے تو ان کا ذکرانسانوں میں اکثریت کے ساتھ کیوں کیا گیا ہے ؟ انسانوں میں ان کے دوست کیسے بن گئے جن تو نظر ہی نہیں آتے پھر دوستی کیسے ہوگئی ؟ اور جنوں نے انسانوں سے کیا فائدہ اٹھایا ؟؟
ظاہر ہے کہ انسان ہی انسان سے فائدہ اٹھاتا ہے اور اسے غلط استعمال کرتا ہےلہذا اس ایت میں انسان کی باطنی کیفیت اور اس کے چھپے کرتوتوں کا ذکر ہے اس لیے خطاب میں معشر الجن کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔

تیسری دلیل
2۔ سورہ الانعام میں لکھا ہے
يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي ۔۔۔
اے گروہ جن و انس، کیا تمھارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے جو تمھیں میری آیتیں سناتے ؟
اگر جن الگ مخلوق ہے توقرآن میں کسی جن نبی کا نام کیوں نہیں آیا جبکہ ۲۸ انبیاء کا ذکر موجود ہے بلکہ حدیث اور تاریخ میں بھی کسی جن نبی کا نام موجود نہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ واضح طور پر فرما رہے ہیں کہ ہم نے جنوں میں سے نبی بھیجے؟
اس کا مطلب جن و انس انسان ہی کے دو behavior ہیں، ایک وہ ہے جس میں انسان جو کچھ کرتا ہے سب کے سامنے اوپن ہوکر کرتا ہے جبکہ دوسری طرف انسان جو خفیہ پلاننگ کرتے ہیں اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دیتے، وہی جن کہلاتے ہیں اورسورہ الانعام میں ان ہی جنات کو ان کے کرتوں کے بدلے جہنم کی سزا سنائی گئی ہے۔

چوتھی دلیل
اگر جن الگ مخلوق ہیں تو ان کا نبی کون ہے اور ان پر کونسی کتاب نازل ہوئی ہے؟ 
قرآن تو انسانوں کیلئے نازل ہوا ہے۔
هَٰذَا بَصَائِرُ لِلنَّاسِ
هَٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ
قرآن میں انسانوں کو مثالوں سے سمجھایا گیا ہے کسی جن کی مثال کا ذکر تک نہیں
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ۔۔۔ ﴿الإسراء: ٨٩﴾
وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ۔۔۔ ﴿النور: ٣٥﴾
وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ ﴿العنكبوت: ٤٣﴾
کہیں بھی جنوں کا ذکر نہیں پھر سورہ جن میں جِن قرآن پر ایمان کیوں لائے جب وہ ان کیلئے ہے ہی نہیں ؟

پانچویں دلیل
سورہ الرحمن میں کھجور، انگور اور دیگر پھلوں کا ذکر ہے اور جن اور انس کو کہا جا رہا ہے کہ تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔
سوال یہ ہے کہ جنوں کو پھلوں سے کیا دلچپسی، جن تو ہڈی، کوئلہ اور لید کھاتے ہیں ؟
اس کا مطلب جن و انس وہی ہیں جو کھجور، انار، انگور اور دیگر پھل کھاتے ہیں۔

پس جن انسان کے اندر ہیں جو نظر نہیں آتے، ان کی اکثریت انسان سے غلط کام کراتی ہے اور انسانوں کو گمراہ کرتی ہے۔ جن کوئی الگ مخلوق نہیں کیونکہ آج تک کبھی دو بندوں نے ملکر جن نہیں دیکھا، 
جن جب بھی نظر آتا ہے اکیلے بندے کو نظر آتا ہے کیونکہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہوتا ہے، پھر وہ عملیات والے بابا کے پاس جاتا ہے اس طرح عاملوں کا کاروبار چلتا ہے اور وہ سادہ لوح لوگوں کو اونٹ پٹانگ کہانیاں سنا کر لوٹتے رہتے ہیں۔
(نوٹ. میری تحقیق حرف آخر نہیں, جو بھائی متفق پیں وہ اسے انڈورس کریں)

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.