ماضی کےکچھ مسلم سائنس دانوں کا انجام

مسلم سائنس دانوں کا جو حشر خود مسلمانوں کے ہاتھوں ہوا وہ عوام کو نہیں بتایا جاتا۔ بلکہ بڑے فخر سے کہا جاتا ہے کہ وہ ہمارے مسلم سائنس دان تھے اگرچہ علم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
ان میں سے پانچ سائنسدانوں کا مختصر احوال پیش خدمت ہے۔
01 – یعقوب الکندی
فلسفے، طبیعات، ریاضی، طب، موسیقی، کیمیا اور فلکیات کا ماہر تھا۔ الکندی کی فکر کے مخالف خلیفہ کو اقتدار ملا تو مُلّا کو خوش کرنے کی خاطر الکندی کا کتب خانہ ضبط کرکے اس کو ساٹھ برس کی عمر میں سرعام کوڑے مارے گئے۔ ہر کوڑے پر الکندی تکلیف سے چیخ
مارتا تھا اور تماشبین قہقہے لگاتے تھے۔ 😭
02 – ابن رشد
یورپ کی نشاۃ ثانیہ میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اندلس کے مشہور عالم ابن رشد کو بےدین قرار دے کر اس کی کتابیں نذرآتش کر دی گئیں۔ ایک روایت کے مطابق اسے جامع مسجد کے ستون سے باندھا گیا اور نمازیوں نے اس کے منہ پر تھوکا۔ اس عظیم عالم نے اپنی زندگی کے آخری ایام ذلت اور گمنامی کی حالت میں بسر کیئے۔ 😭
03 – ابن سینا
جدید طب کے بانی ابن سینا کو بھی گمراہی کا مرتکب اور مرتد قرار دیا گیا۔ مختلف مسلم حکمران اس کے تعاقب میں رہے اور وہ جان بچا کر چھپتا پھرتا
رہا۔ اس نے اپنی وہ کتاب جو چھ سو سال تک مشرق اور مغرب کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی گئی یعنی "القانون فی الطب” حالت روپوشی میں ہی لکھی۔ 😭
04 – ذکریا الرازی
عظیم فلسفی، کیمیا دان، فلکیات دان اور طبیب زکریا الرازی کوجھوٹا، ملحد اور کافر قرار دیا گیا۔ حاکم وقت نے ‏حکم سنایا کہ رازی کی کتاب اس وقت تک اس کے سر پر ماری جائے جب تک یا تو کتاب نہیں پھٹ جاتی یا رازی کا سر۔
اس طرح بار بار کتابیں سر پر مارے جانے کی وجہ سے رازی اندھا ہو گیا اور اس کے بعد موت تک کبھی نہ دیکھ سکا۔ 😭
05 – جابر ابن حیان
جسے مغربی دنیا کے لوگ جدید کیمیاء
کا فادر کہتے ہیں جس نے کیمیاء، طب، فلسفہ اور فلکیات پر کام کیا۔ جس کی کتاب الکیمیاء اور کتاب السابعین صرف مغرب کی لائبریریوں میں ملتی ہے۔
جابر بن حیان سے حاکم وقت کا انتقامی سلوک، "حکومت وقت کو جابر کی بڑھتی ھوئی شہرت کھٹکنے لگی چنانچہ جابر کا خراسان میں رھنا مشکل ھو گیا۔اس کی والدہ کو کوڑے مار مار کر شہید کر دیا گیا۔ جابر اپنی کتابوں اور لیبارٹری کا مختصر سامان سمیٹ کر عراق کے شہر بصرہ چلا گیا۔
Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.