اردو تحریر میں کلیشے (گھسے پٹے جملے) سے اجتناب کے طریقے

اردو تحریر میں کلیشے (گھسے پٹے جملے) سے اجتناب کے طریقے

کسی بھی زبان میں کچھ الفاظ، فقرے، خیالات یا ضرب الامثال ایسی ہوتی ہیں جو بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے اپنا اثر یا معنی کھو بیٹھتی ہیں- ان کو کلیشے کہا جاتا ہے- بعض اوقات ایسے الفاظ، فقروں اور محاورات کا استعمال اتنا زیادہ ہو چکا ہوتا ہے کہ یہ معنی میں بگاڑ کا باعث بننا شروع ہو جاتے ہیں- یہ ممکن ہے کہ ان الفاظ کا استعمال ابتدا میں بہت پراثر رہا ہو مگر ‘ملکی مفاد’ یا ‘حساس ذرائع’ جیسے مرکبات اس قدر بے دریغ استعمال ہو چکے ہیں کہ اب ان کو سننے والا الجھن کا شکار ہو جاتا ہے- مثال کے طور پر سیاست دانوں کے درج ذیل جملے اب کلیشے بن چکے ہیں:

یہ ایک قومی المیہ ہے-

ہم اس کی مذمت کرتے ہیں –

دہشت گرد ناکام ہوں گے-

کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے-

قومی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے-

پیچھا کریں گے-

ہمیں متحد ہو جانا چاہیے-

علما اپنا کردار ادا کریں-

چین سے نہیں بیٹھیں گے-

کلیشے ہماری روزمرہ کی گفتگو کا حصہ ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم انہیں استعمال کر رہے ہیں-

کلیشے سے اجتناب کی وجہ

تعلیمی، تحقیقی اور اعلی ادبی تحریروں میں کلیشے کے استعمال کو پسند نہیں کیا جاتا ہے- اگر آپ کلیشے استعمال کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ اپ کا قاری آپ کو پڑھنا پسند نہ کرے- آپ کی تخلیقی لکھائی کو درمیانے درجے کی لکھائی تصور کیا جاتا ہے- مزید یہ کہ کلیشے بات کو مبہم کر دیتے ہیں اور بعض اوقات قاری آپ کی بات کا غلط مطلب لے لیتے ہیں- صحافت، سیاست، ادب، اور روزمرہ میں استعمال ہونے والے کلیشے کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:

آج کل وقت ہی نہیں ملتا-

بیٹھیے ابھی تو آئے ہیں / آئی ہیں ۔

ملک بہت نازک دور سے گزر رہا ہے ۔۔
زمانہ بہت خراب ہے ۔
نفسا نفسی کا دور ہے ۔۔

ٹیڑھی پسلی

اتنے بڑے ہو گئے ہو لیکن عادتیں بچوں والی

پر زور مذمت

پنڈورا باکس

ہنگامی بنیاد

بیرونی ہاتھ

زخم، ھجر، وصال، عشق

کلیشے سے اجتناب کے طریقے

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنی لکھائی میں ایک یا زیادہ کلیشے کا استعمال کیا ہے تو آپ کو چاہیے کہ دوبارہ لکھ لیں اور کلیشے کو تحریر میں مت لایئں- درج ذیل تجاویز کے استعمال سے آپ اپنی تحریر بہتر بنا سکتے ہیں:

– کلیشے کے معنی پر غور کریں اور اس کو کسی مترادف لفظ سے تبدیل کر دیں-

– اگر آپ کلیشے کو اپنی تحریر میں جگہ دے رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو ابھی موضوع پر مزید تحقیق کی

ضرورت ہے- مزید مطالعہ سے آپ کلیشے کے بغیر بھی اچھی تحریر لکھ سکتے ہیں-

– آپ جو بات کہنا چاہ رہے ہیں اس کو دو تین مختلف پیرائیوں میں لکھ کر دیکھیے، آپ کلیشے کے بغیر بہترین اور سادہ لکھ سکیں گے-

– اگر کسی قاری کو سیاق و سباق معلوم نہ ہو تو اس کو کلیشے کے معنی جاننے میں مسئلہ ہو گا- اس لیے آپ کو

چاہیے کہ کلیشے کو سادہ لفظوں میں بدل دیں-

– تشبیہات اور استعارات کا استعمال کم سے کم کر دیں-⁠⁠⁠⁠

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.