جاپانی لڑکی ”می وا” اور اس کا میسج فارورڈ کرنے والوں کو چاچا میوا خان "بـتــــی والے” کا جواب

💡 بتی می وا (mi wa) 💡

می وا (Miwa) ایک جاپانی لڑکی تھی۔ ایک دن کہنے لگی ’’یہ جو تم روزہ رکھ کر رمضان کا پورا مہینہ صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہتے ہو، اس سے تمھیں کیا ملتا ہے؟‘‘
میں نے اسے بتایا کہ روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے، بلکہ روزے کے دوران جھوٹ نہ بولنا، ایمان داری سے اپنا کام کرنا، پورا تولنا، انصاف کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔ ان تمام برے کاموں سے بھی بچنا ہے‘‘۔
می وا بولی:
’’آپ کی تو موجیں ہیں، ہمیں تو سارا سال ان کاموں سے بچنا پڑتا ہے‘‘۔

💡 *بـتی چاچا میـوہ*💡

جب میں جاپان سے لوٹا تو گاؤں کے بزرگ چاچا میوہ خان کو میں نے می وا (mi wa) والی بات سنائی تو وہ مجھ پر بہت ھنسے، پھر انہوں نے کہا بیٹا تم انگریزی پڑھ کر جاپان تو چلے گئے مگر تمہیں اپنے دین کا اتنا بھی نہیں پتہ کہ کوئی پوچھے کہ رمضان میں روزے کیوں رکھتے ہو تو اسے کیا جواب دیا جائے. جب تم یہ جواب دو گے کہ یہ ماہ جھوٹ نہ بولنے اور بے ایمانی نہ کرنے کا مہینہ ہے تو اغیار تو یہ ہی سمجھیں گے کہ اسلام میں باقی گیارہ ماہ بے ایمانی و جھوٹ کی اجازت ہے.
.
میں نے چاچا میوہ خان سے پوچھا "تو چاچا میں کیا جواب دیتا؟”
.
چاچا نے کہا : تمہیں یہ کہنا چاہیئے تھا کہ ہم مسلمان احسان فراموش نہیں ہیں ہمارا عقیدہ ہے کہ ہمیں اپنے اللہ (جل شانہ) نے بہت نعمتیں دی ہیں اور جب وہ حکم کرتا ہے کہ صبح سے شام تک حلال چیزیں استعمال کرنا بھی چھوڑ دو تو ہمارے جوان، بوڑھے، عوتیں سب اپنے رب کے حکم پر لبیک کہہ کر کھانا پینا بھی چھوڑ دیتے ہیں، ہمارے بوڑھے سے بوڑھے افراد بھی ۵۰ ڈگری سیلسیئس کی شدید گرمی کی پیاس برداشت کرتے ہیں مگر اللہ (جل شانہ) کی بات پر لبیک کہتے ہیں۔
.
💡 تم کہتے کہ می-وا باجی یہ وہ ماہ مبارک ہے کہ جس میں ہم مسلمانوں کے ہاں سب سے زیادہ دعوتیں ہوتی ہیں، ہم ایک دوسرے کو افطار پہ دعوت دیتے ہیں، قربتیں اور محبتیں بڑھتی ہیں۔
.
💡ہم پورا سال اگر گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہ بھی کھائیں تو یہ ماہ ایسا ہے جس میں ہم سارے گھر والے پورے مہینے ھر روز دن میں دو بار اپنے گھر والوں سے ساتھ دسترخوان پہ بیٹھتے ہیں۔
.
💡ہمارا کوئی مریض اس ماہ میں اگر روزہ نہیں رکھ سکتا تو اسے کسی مسکین کو اناج فدیہ کے طور پر دینا پڑتا ہے۔ اگر ہماری اس روایتِ روزہ کو کوئی جان بوجھ کر توڑتا ہے تو اسے ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا پڑتا ہے۔
.
💡می وا سے تم کہتے کہ می وا ہم اس ماہ کے آخر میں گھر کے ہر فرد کے حساب سے مخصوص رقم فطرے کے طور پر مساکین کو دیتے ہیں جس کی مالیت جمع کی جائے تو جاپان کے جے-ڈی-پی سے کہیں زیادہ ہوگی.
.
💡پھر اس ماہ کے اختتام یعنی عید پہ ہم تین دن اپنا بزنس چھوڑ کر رشتے داروں کو وقت دیتے ہیں، ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں، نئے کپڑے پہنتے ہیں ایک دوسرے کے گھر جاتے ہیں، خاندان کے بزرگ چھوٹوں کو عیدی دیتے ہیں، اس دن ہم مرحومین کو یاد کرتے ہیں ان کی قبور پہ جاتے ہیں۔
یہ ماہ مبارک محبتیں لاتا ہے، رشتے مضبوط ہوتے ہیں، دوریاں کم ہوتی ہیں، مساکین کی امداد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، غریب کا چولہا جلتا ہے۔
.
یہ مـــــاہ صرف بھوک و پیاس کا نہیں!

.
می وا کا جاپان اور میوہ کا پاکستان
.
آخر میں تم می وا سے کہتے کہ آپ جاپانی لوگ رمضان سے محروم ہیں اس لیے مادی ترقی میں تو ہم پاکستانیوں سے آگے ہو مگر آپ کے ملک کے افراد شدید روحانی بیماریوں میں مبتلا ہیں، جس کی دلیل یہ ہے کہ آپ کا ملک جاپان دنیا میں سب سے زیادہ خودکشی کرنے والے ممالک کی فہرست میں 21 ویں نمبر پر ہے جب کہ پاکستان 177 ویں نمبر پر۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے ہاں رمضان المبارک جیسا باہمی محبتوں والا مہینہ نہیں ہے، تمام تر مادی سہولیات ہونے کے باوجود بھی جاپانی خود کو تنہا محسوس کرتا ہے، اس لیے خودکشی کرتا ہے۔
.
اب آیا سمجھ می وا اور می وا کا پیغام فارورڈ کرنے والے مسلمانوں؟ ہمارے آس پاس بہت کچھ مثبت ہے مگر شاید ہمیں منفی دیکھنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔
.
💡بـتی جلاؤ مثبت دیکھـــو💡

 
Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.