تربیت از حافظ محمد شارق

Image may contain: text

یہ تصویر بظاہر تو ایک لطیفہ لگ رہی ہے مگر ذرا عقل کو جھنجوڑیں تو معلوم ہوگا کہ کس طرح یہ معمولی سی تصویر ہمارے سامنے حقیقت حال بیان کر رہی ہے۔ ہم بازار سے کوئی شے خریدتے ہیں اور ہمیں اس کے استعمال کا طریقہ معلوم نہ ہو تو ہم اسےالٹ پلٹ کر تلاش کرتے ہیں کہ کہیں اس کی پشت پر ہدایات (Instructions) لکھی ہوں گی۔ دنیا میں ہر ایک قیمتی شے کے ساتھ اس کا ہدایت نامہ کتابی صورت یا اسی شے کی پشت پر ضرور لکھا ہوتا ہے مگر فطرت جب ایک قیمتی اور ناتواں وجود کو کسی کے پاس بھیجتی ہے تو اس پر کوئی ہدایت نامہ کندہ نہیں ہوتا کہ اس بچے کا استعمال سماج کے ایندھن کے طور پر کس طرح کرنا ہے۔ بلکہ یہسب ہمیں خود سیکھنا ہوتا ہے۔ہم شادی کرلیتے ہیں، اولاد کی خواہش کرتے ہیں اور ممی پاپا بننے کے بڑی شدت سے منتظر رہتے ہیں، حتیٰ کہ شادی کو چند ماہ ہی نہ ہونے پائیں کہ اس بارے میں نہ صرف ہمیں بلکہ پورے خاندان کو فکر لاحق ہونے لگتی ہے، مگر کبھی ہم نے یہ غور نہیں کیا کہ ہم جانتے بھی ہیں کہ والدین بننے کے بعد فی الواقع ہماری ذمہ داریاں کیا ہوں گی؟
ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ایک باپ کا کام محض پیسے خرچ کرنا اور ماں کا کام جسمانی لحاظ سے اس کی پرورش اور اسے فیڈ (FEED) کرنا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ والدین کا منصب پانا محض کسی کا سرپرست ہونا نہیں بلکہ مستقبل کے ایک انسان ،ایک مکمل وجود اور ایک ایسی شخصیت کے خطوط کی تشکیل (Shaping) کرنے کی ذمہ داری ہے جو اپنے معدوم ہونے تک اپنے ارد گرد سینکڑوں لوگوں کو متاثر کرے گی۔ایک ماں کا کام محض بچے کے شکم تک دودھ پہنچانا نہیں بلکہ اسے فکری اور اخلاقی لحاظ سے فیڈ کرنا بھی ہے۔اسی طرح باپ کی ذمہ داری محض بچے کے اخراجات یا مادی وسائل کا انتظام کرنا نہیں بلکہ اپنے بچے کے لیے سماجی وسائل کا بندوبست کرنا بھی ہے۔ بچے پیدا ہوتے ہیں تو ان پر ہدایت نامہ نہیں ہوتا کہ انھیں کس طرح چلایا جائے، بلکہ یہ سب ہمیں خود ذمہ داری کے ساتھ سیکھنا ہےاور یہ سیکھنے کے لیے سب سے پہلے اس خیال کو جڑ سے نکال کر پھینکنا ہوگا کہ اچھی پرورش کے لیے والدین کی ذمہ داری صرف بچے کی تربیت ہے۔ دراصل یہ والدین کی خوداپنی تربیت کرنا بھی ہے۔
Parenting isn’t about Kids, It’s about Parents.
اپنے بچوں کی تربیت کے لیے سب سے ضروری اور بہترین چیز جو آپ کر سکتے ہیں وہ خود آپ کی اپنی تربیت ہے۔جب تک آپ خود اپنی اخلاقی خامیوں پر نظر نہیں رکھیں گے، جب تک آپ کا ضمیر آپ کی برائیوں پر نکتہ چینی نہیں کرے گا، جب تک آپ کی شخصیت کے وہ تمام منفی پہلو ختم نہیں ہوں گے جو بچوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، تب تک آپ اپنے بچوں سے یہ توقع رکھنے کے مجاز نہیں ہیں کہ وہ ایک اچھی شخصیت کے مالک ہوں گے۔

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
ماخذ فیس بک
Leave A Reply

Your email address will not be published.