جمہوری خلافت! از قاری حنیف ڈار
گزارش ھے کہ وە جو ترکی میں منسوخ ھوئی تھی اور جس کی بحالی کے لئے تحریک خلافت چلائی گئی تھی وە ملوکیت تھی یا خلافت؟ منافقت کی حد ھے تعزیتی پھوہڑی ڈالی ھوئی ھے خلافت کے ادارے کی منسوخی کی۔ اور اردگان سے امید رکھی ھوئی ھے خلافت کی بحالی کی اور کہتے اس کو ملوکیت ہیں. یە سیاسی بیانیہ ھے کہ جب آئینہ دکھاو تو جھٹ اس کو ملوکیت قرار دے کر جان چھڑا لی۔ اگر یہ امت زوال پذیر ھو کر بھی اسی صحابہ والی امت کا تسلسل ھے تو بعد والی بگڑی ھوئی خلافتیں بھی پہلی خلافتوں کا ھی تسلسل تھیں. خلافت انسانوں کی حکومت کا نام ھے بذات خود وە کوئی الگ سے سونے چاندی کی بنی مادی پراڈکٹ نہیں! صحابہ کی نماز اور روزے سے ھماری نماز اور روزے میں جو گراوٹ آئی ھے اور اس گراوٹ کے باوجود ہماری نماز بھی نماز کہلاتی ھے تو ھماری حکومت بھی گراوٹ کے باوجود خلافت ھی کہلاتی ھے. فضل اللہ اور حکیم اللہ پہاڑوں میں کونسی خلافتیں ڈھونڈ رھے تھے۔ اب جب آپ خلیفہ چننے کے لئے شوری چن رھے ہیں تو وھی پرانی خلافت والا تقدس ذھن میں رکھ کر دستیاب لوگوں میں سے اچھا چنیں۔ خلفائے راشدین کا ثانی نہیں ملے گا نہ اس کی تلاش میں کلمہ گو امت کے سر اتاریں – جس طرح شوھر کے فضائل کی حدیثیں صرف صحابہ پر ایپلائی نہیں ھوتیں بلکہ موجودہ شوھر بھی ان کو کوٹ کر کے اپنے حقوق طلب کرتے ہیں۔ والدین کے حقوق والی آیات اور حدیثیں صرف صحابی والدین پر ایپلائی نہیں ھوتی موجود رشوت خور والدین بھی ان کا حوالہ دے کر حقوق مانگتے ہیں اسی طرح موجودہ حکومتی سسٹم بھی مقدس ھے . بلکہ اس میں صدیاں گزرنے کے بعد بہت بہتری آئی ھے. خلافت میں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ کی مطلب ان کو ووٹ نہ دیا۔ پھر جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو بیعت کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے انکار کر دیا۔ اس پر حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ اس طرح ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں تو حضرت سعد بن عبادہ نے فرمایا کہ میں مدینہ چھوڑ کر شام جا رھا ھوں اور چلے گئے اور وھیں شھید ھوئے. آج کروڑوں ببانگ دھل نہ صرف ووٹ نہیں دیتے بلکہ گالیاں بھی دیتے ہیں اور زندہ سلامت پھرتے ہیں یہ سب شکریہ جمہوری خلافت کا کمال ھے۔