شک اور ریب میں کیا فرق ہے؟ از احسان خان

یہ دونوں عربی لفظ ہیں اور دونوں قرآن میں استعمال ہوئے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم نے ریب کا ترجمہ شک کردیا حالانکہ شک خود عربی زبان کا لفظ ہے جو اردو میں مستعمل ہے۔ شک دراصل یقین کی ضد ہے اور اس کا مادہ (ش ک ک) ہے۔ تاج العروس کے مطابق یہ اس کیفیت کو کہتے ہیں جب دو متضاد چیزیں کسی کی نگاہ میں ایک جیسی ہو جائیں۔

جبکہ ریب کا مادہ ہے (ر ی ب) ہے۔ ریب نفسیاتی الجھن یا اضطراب کو کہتے ہیں یعنی شک و شبہ جب ایک حد سے تجاوز کر جائے اور اضطراب پیدا کرنے لگے تو اسے ریب کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قران نے شک اور ریب کوبطور مرکب توصیفی استعمال کیا ہے۔ سورہ السباء میں شک مریب کے الفاظ آئے ہیں جس کےمعنی بڑھتا ہوا شک ہے۔ گویا ریب کی ابتدا شک سے ہوتی ہے یعنی پہلے شک پیدا ہوتا ہے پھرشک بڑھتے بڑھتے ریب کی شکل اختیار کر جاتا ہے جسے ہم نفسیاتئی الجھن یا ذہنی اضطراب کہتے ہیں۔ سورہ توبہ میں منافقین کے بارے میں رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ کے الفاظ آئے ہیں جو ان کے دلوں کی بے چینی اور اضطراب کا پتہ دیتے ہیں۔

مختصر یہ ہے کہ شک نفسیاتی الجھنوں کا ابتدائی مرحلہ ہے اور ریب اس کی شدت ہے جو اضطراب اور بے چینی کو جنم دیتا ہے۔

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.