طبی معائنہ کی بنا پر عدت کا خاتمہ از طفیل ہاشمی

غامدی صاحب کی بات جو میں نے براہ راست پڑھی یا سنی نہیں ہے کہ
” عدت کا مقصد یہ معلوم کرنا ہوتا ہے کہ کیا مطلقہ کا رحم خالی ہے اور اگر طبی معائنہ سے رحم کے خالی ہونے کی تصدیق ہو جائے تو عدت کی ضرورت نہیں ہوگی "
مطلقا بے اصل نہیں ہے 
کیونکہ 
قرآن نے عدت کے مقاصد میں ایک بات یہی بتائی ہے ولا یحل لھن ان یکتمن ما خلق اللہ فی ارحامھن 
نیز دوسری جگہ کہا ہے کہ 
وان طلقتموھن من قبل أن تمسوھن فمالکم علیھن من عدہ 
کہ اگر کسی خاتون کی شوہر سے ملاقات سے قبل طلاق ہو جائے تو وہ عدت سے مستثنٰی ہے. 
کیونکہ اس صورت میں رحم خالی ہونا یقینی ہے. 
نیز 
باندیوں کے دلآویز دور میں استبرا رحم کے لئے صرف ایک حیض کا انتظار کرنا پڑتا تھا. 
قرآن حکیم نے مطلقہ کے لئے تین حیض عدت مقرر کرنے کی دوسری وجہ یہ بتائی کہ 
وبعولتھن أحق بردھن فی ذالک…. 
اس عرصے میں شوہر کو رجوع کا حق ہے. طبی معائنہ کے ذریعے خلط نسب سے ہی تحفظ ہوگا لیکن شوہر کا حق رجوع ختم ہو جائے گا. جب کہ قرآن ہر جگہ( ماسوائے ایک مقام کے کہ جب یکے بعد دیگرے دو طلاقوں کے بعد تیسری بھی دے دی گئی) طلاق کے ذکر کے بعد فامساک بمعروف او تسریح بإحسان کاذکر کرتا ہے. اور عدت اسی کے لئے رکھی گئی ہے ورنہ نابالغ یا آئسہ کے لیے عدت کی کیا ضرورت ہے. 
قرآن کی تصریح کے مطابق عدت شوہر کا حق ہے، اسی لئے اس دور کانفقہ اور رہائش اس کے ذمے ہے.

سورس

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.