لبرل کا مطلب؟ تحریر قاری حنیف ڈار
ویسے لبرل کا مطلب بے دین اور دھریہ ھونا نہیں ھے ،،،،،،،،،،،،
اس کا مطلب ھے کہ آپ خود 100 فیصد دین پر عمل کر لو ،، بس اس کو بندوق سے کسی پر مسلط مت کرو ،، تو آپ لبرل ھو ،، آپ اپنی شلوار گھٹنوں تک لے جاؤ کسی کو کوئی مسئلہ نہیں مگر کسی کے ٹخنے تاڑنے چھوڑ دو تو آپ لبرل ھو،،،، آپ اپنے ھاتھ سینے پر باندھیں یا ناف کے نیچے یا ناف سے اوپر یا ناف کے دائیں یا بائیں یا پیچھے باندھیں یا بالکل بھی نہ باندھیں ،،مگر اپنے ھاتھ کسی کی ناف پر باندھنے سے پرھیز فرمائیں تو آپ لبرل ھیں ، آپ اپنی بیوی کو کالا برقع کرائیں یا براؤن ، شٹل کاک یا بیل باٹم والا ،، مگر دوسروں کی بیویوں پر اعتراض نہ کریں تو آپ لبرل ھیں ،،
کیا یہی بات اللہ پاک نے بھی نہیں فرمائی ؟
اے ایمان والو، تمہارے ذمے اپنا آپ ھے ، جو گمراہ ھے وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اھر تم ھدایت پر ھو ، ( تم دنیا میں دوسروں کو جج مت کرو ) اللہ کی طرف تم سب کو پلٹ کر آنا ھے ، وہ جو تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رھے ھو ،،
يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم إلى الله مرجعكم جميعا فينبئكم بما كنتم تعملون 105 المائدہ،،
پھر فرمایا کہ اے ایمان والو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اھل وعیال کو اس آگ سے کہ جس کا ایندھن ھیں انسان اور پتھر اس پر ایسے تندو سخت مزاج فرشتے متعین ھیں جو کبھی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو کہا جاتا ھے وھی کرتے ھیں ،،
﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ(6) ﴾
( سورة التحريم )
جو لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام پر زمین میں فساد بپا کر دیتے ھیں ، وہ نہ تو امر بالمعروف کے معانی سے واقف ھیں اور نہ اس کے درجات و ترتیب سے ،، آپ کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ایک حد ھے ،آپ اپنی بیوی کو ڈنڈے سے پردہ کرا سکتے ھیں ،میری بیوی میرے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا میدان ھے ،
امر بالعروف اور نہی عن المنکر کی ابتدا بھی اپنی ذات اور اپنے اھل و عیال پھر رشتے داروں سے ھوتی ھے الاقرب فالاقرب ،، اس میں بھی امر کی حدود ھیں اور نہی کی بھی حدود ھیں ،ھماری حدود محدود ھیں اس سے آگے حاکم کی حدود ھیں ، افسوس یہ ھے کہ لوگ اپنی ذات اپنا گھر بھول کر حاکم والا کام اپنے ھاتھ میں لے لیتے ھیں ، اللہ پاک نے نبئ کریم ﷺ سے فرمایا تھا ” و انذر عشرتک الاقربین ” اپنے قریبی رشتے داروں کو خبردار کیجئے ،،
کہیں آپ صرف منہ سے کہہ سکتے ھیں ،کہیں ھاتھ بھی چلا سکتے ھیں اور کہیں بس دل میں کڑھ کر رہ جاتے ھیں ،، اللہ کے نزدیک اس کی بھی اھمیت ھے ،،