موت اور اس کا علاج از قاری حنیف ڈار
موت سے ڈرنے کی بھلا کیا بات ھے ، موت ڈرنے سے لیٹ نہیں ھوتی ، موت کا علاج موت کی تیاری ھے ، موت کے بعد کے مراحل کو ذھن میں رکھئے ، دنیاوی مراحل تو لوگ پورے کرا دیتے ھیں –
مسلمان ھیں ناں آپ کو نہلانے کفنانے اور دفنانے کے لئے ،یقین کریں آپ کو چلنے کی زحمت بھی نہیں کرنی پڑے گی خود چھوڑ کر آئیں گے قبرستان ،، اور صرف چھوڑ کر نہیں آئیں گے بلکہ دبا کر آئیں گے ، جو جتنا پیار کرنے والا ھو گا اتنا زیادہ مٹی ڈالے گا ، لوگ تو ایک ایک مٹھی ڈال کر چلے آویں گے اپنے پکا کر کے دبائیں گے ،،کاش تو جب زمین پر تھا تو سمجھ لیتا کہ دنیا والوں کے پاس تیرے لئے مٹی ھی تھی،کچھ نے ساری زندگی تیری آنکھوں میں دھول جھونکی اور باقی نے مٹھی مٹھی تیری قبر پہ ڈال کر قرض ادا کر دیا ،،
مرنے والا قبر میں کیا چَین پائے بعدِ دفن ،،
موت نے دنیا کے دونوں رخ دکھائے بعد دفن،،
مٹھیوں میں خاک لے کر دوست آئے بعدِ دفن ،،
زندگی بھر کی محبت کا صلہ دینے لگے ،،،
دبا کے چل دیئے وہ قبر میں دعا نہ سلام ،،
ذرا سی دیر میں کیا ھو گیا زمانے کو ،،،
تو سنتا نہیں وہ تجھے کیا کہہ رھے ھیں ؟
جناب ھم نے بھی یہیں آنا ھے ، بس جی سب کا یہی ٹھکانہ ھے ،، مگر یہ صرف منہ کی باتیں ھیں جو تجھے سنانے کے لئے کہی جا رھی ھیں ،
کر کے دفن وہ یہ تسلی بھی دیئے جاتے ھیں ،،
کہ رفتہ رفتہ سبھی آ جائیں گے ڈرتا کیا ھے ،،
آپ کو کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ،یہ اپنے ہی خود آپ کے کپڑے اتار لیں گے ،آپ کو ھاتھ پاؤں ھلانے کی زحمت بھی نہیں دیں گے ، جو کپڑا نہیں اترے گا وہ اس کو کاٹ دیں گے مگر قسم سےتیرے ساتھ نہیں جانے دیں گے ،، یہی وہ قمیص جو آج کاٹی گئی ھے کچھ یاد آیا ٹھیک سے استری نہیں ھوئی تھی تو جناب نے ملازمہ کے ھاتھ پر گرم استری لگا دی تھی ،، اور یہ جو شلوار آج اتار پھینکی گئی ھے جسے کراھت سے دو انگلیوں سے پکڑ کر ادھر ادھر پھینکا جا رھا ھے ،کیا یہ وھی شلوار نہیں جس میں بہو نے غلطی سے ازار بند آگے کی بجائے پیچھے جیب والی طرف ڈال دیا تھا تو جناب نے اعتکاف کی حالت میں فوری عدالت مسجد میں ھی لگا لی تھی اور بہو کو مسجد میں بلا کر برا بھلا بھی کہا تھا اور دو ماہ بعد سات ماہ کی بچی اتار کر اسے طلاق دلا دی تھی ؟
جائداد کے بارے میں بھی فکر مت کریں یقنین کریں بچے ایک ایک چیز بانٹ لیں گے ، ٹھیک سے نہ بٹی تو ماں پر مقدمہ کر کے بھی بانٹ لیں گے ،،
آپ تسلی رکھیں دنیا کا نظام اسی طرح چلتا رھے گا ،، کوئی اسٹاک ایکسچینج بند نہیں ھو گا ،نہ اخباروں کی اشاعت رکے گی اور نہ آپ کے سوگ میں بازار بند ھونگے ،،
کچھ نہیں ھو گا جو تجھے تھوڑا جانتے ھیں وہ بس اتنا کہہ کر رہ جائیں گے ” بے چارہ "
دوست و احباب دو چار دن بعد کھیل تماشے میں لگ جائیں گے ،،
گھر والے تجھے سال یاد رکھ لیں گے پھر اپنے پواڑوں میں مگن ھو جائیں گے ،،
تیری چابیاں ، تیری گاڑی ، تیرے بریف کیس ، تیرے کپڑے سب بٹ جائے گا
اور تجھے ان کا حسب دینا ھو گا جبکہ انہیں استعمال دوسرے کریں گے ،
آدمی کا بدن کیا ھے جس پہ شیدا ھے جہاں؟
ایک مٹی کی عمارت،ایک مٹی کا مکاں ،،،
خون کا گارا بنا ھے اینٹ اس میں ھڈیاں ،،،
چند سانسوں پر کھڑا ھے یہ خیالی آسماں،،،
موت کی پر زور آندھی جب اس سے ٹکرائے گی ،،
یہ عمارت ٹوٹ کر پھر خاک میں مل جائے گی ،،،
یہ جو کچھ دیکھتا ھے تو،خیال وخوابِ ھستی ھے ،،،
تخیل کے کرشمے ھیں بلندی ھے نہ پستی ھے،،،،
عجب دنیائے حیرت ،عالمِ دورِ غریباں ھے،،،،
یہ ویرانے کا ویرانہ ھے اور بستی کی بستی ھے ،،،
وھی ھم تھے کبھی جو رات دن پھولوں میں تُلتے تھے ،،،
وھی ھم ھیں کہ تربت ” چار پھولوں ” کو ترستی ھے ،،،