قرآن و روایت از قاری حنیف ڈار
قرآن و روایت !!
روایت کو وحی ثابت کرنے کے لئے قرآن حکیم کی آیات ( وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ (3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ (4)] کو خود قرآن کے خلاف استعمال کرتے ہیں ،جبکہ حقیقت میں کافروں کے قول کہ معاذ اللہ قرآن رسول اللہ ﷺ خود گھڑ لیتے ہیں کا جواب ھے ـ ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ جس بات کو بھی بطور قرآن پیش فرماتے ہیں وہ بالکل وحی ھوتا ھے رسول اللہ ﷺ کے اپنے نفس کی بات یا سوچ نہیں ھوتی ـ اس آیت کے بعد کی آیات اسی وحی کی کییفت اور نازل کرنے والے کا ذکر کر رھی ہیں اور خود رسول اللہ ﷺ کا فرمان ھے کہ جب وحی ختم ھوتی تو لگتا کہ گویا وہ میرے قلب میں لکھ دی گئ ہے ( وكأنما كتب في قلبي كتابا )( وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ (3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ (4) عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ (5) ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىٰ (6) وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ (7) ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ (8) فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ (9) فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ (10) مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىٰ (11) أَفَتُمَارُونَهُ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ (12) ]] البتہ اس سے مراد حدیث لے کر کچھ لوگ نہ صرف خود بلکہ اپنے راویوں کو بھی پچھلے دروازے سے قرآن میں گھسانے کی کوشش فرما رھے ہیں ! قرآن کہہ رھا ھے کہ نبئ کریم ﷺ کے دل نے جو کچھ بھی دیکھا اس کو بالکل نہیں جھٹلایا اور پورے یقین کے ساتھ لیا (( ما کذب الفؤاد ما رأیٰ)) ،، جبکہ آپ کے راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کو یقین ھی نہیں تھا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور جس کو دیکھا تھا وہ فرشتہ تھا لہذا بار بار خودکشی کی کوشش کرتے تھے ،نقل کفر کفر نہ باشد ،، ظالمو ! قرآن کے واضح بیان کے بعد اس کے خلاف روایت لے کر آتے ھو اور پھر اس روایت کو تندور جتنا منہ پھاڑ کر وحی بھی کہہ دیتے ھو ؟
وقد روى البخاري رحمه الله هذه القصة أيضا مدرجةً في حديث عائشة رضي الله عنها بلفظ آخر ، قال : حدثنا يحيى بن بكير ، حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب ، وحدثني عبد الله بن محمد حدثنا عبد الرزاق حدثنا معمر ، قال الزهري فأخبرني عروة عن عائشة رضي الله عنها أنها قالت : ” ..ثم لم ينشب ورقة أن توفي ، وفتر الوحي فترةً حتى حزن النبي صلى الله عليه وسلم – فيما بلغنا – حزناً غدا منه مرارا كي يتردى من رؤوس شواهق الجبال ، فكلما أوفى بذروة جبل لكي يلقي منه نفسه ، تبدّى له جبريل فقال : يا محمد ، إنك رسول الله حقا . فيسكن لذلك جأشه ، وتقر نفسه ، فيرجع ، فإذا طالت عليه فترة الوحي غدا لمثل ذلك ، فإذا أوفى بذروة جبل ، تبدّى له جبريل فقال له مثل ذلك )