شوقیہ کتے پالنا ….. از محمد نعیم خان
شوقیہ کتے پالنا …..
ایک صاحب علم کا سٹیٹس دیکھا جس میں انہونے کسی کے پوچھے گے سوال کا جواب دیا تھا کہ شوقیہ کتے پالنا کیسا ہے . ان صاحب علم کا استدلال یہ تھا کہ کیوں کہ کتا منہ کھول کر سانس لیتا ہے اس لیے باولے پن کا جراثیم جو کہ اس کی رال میں ہوتا ہے انسانوں میں منتقل ہوجانے کے خدشے سے شوقیہ کتے پالنا منع ہے .
پہلے اس بات کی وضاحت کردوں کہ جانور پالنا چاہیے وہ کتا ہو یا بلی یا کسی بھی قسم کا جانور پالنا میرا شوق نہیں .
سب سے پہلی بات کہ کتوں میں باؤلا پن کی بیماری ایک طرح کے وائرس سے پیدا ہوتی ہے جو اس کتے کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے . اس وائرس کا انسانوں میں کتے کے ذریے منتقل ہونے کا اب تک یہی ایک سورس ہے . نیٹ پر اس بارے میں معلومات با آسانی دستیاب ہیں .
اس سے بچاؤ کا واحد ذریہ اس وائرس سے بچاؤ کے ٹیکے ہیں جیسے نزلہ زکام اور الرجی سے بچاؤ کے ٹیکے لگواۓ جاتے ہیں تاکے ان سے بچا جا سکے .
یورپ اور امریکا میں اس وائرس کا نام و نشان نہیں پایا جاتا ، وہاں پر باقاعدہ مہم کے ذریعے اس بیماری کا خاتمہ کردیا گیا ہے .اس لیے لوگ شوق سے کتے پالتے ہیں . اس ہی لیے باہر سے آنے والے کتوں کی ویکسنشن کروائی جاتی ہے ، یا اگر اپ یا اپ کا کتا ملک سے باہر جاتا ہے تو دونوں کی ویکسینشن لازمی قرار دی جاتی ہے . تاکے کسی اور ملک سے یہ وائرس ملک میں منتقل ہونے نہ پاۓ . حاملہ خواتین دوران حمل کتوں کے ساتھ وقت گزارتی ہیں اور نہ ان کو اور نہ ان کے آنے والے بچوں کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے .
حرف آخر میں جس بات پے شریعت نے کوئی کلام نہ کیا ہو اور انسانی علم اور عقل پر چھوڑ دیا ہو اس کو الله اور اس کے رسول کے ساتھ منسوب نہ کیجئے . یہی وہ سوالات ہیں جس پر ہمارے ملحدین کو کلام کا موقع ملتا ہے اور پھر نئی نسل کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے . اس لیے اپ کی مرضی ہے کتا پالئے یا نہ پالئے لیکن اس کو شریعت کا مثلہ نہ بنائیں
ہم نے کتے کو ناپاک اور بلی کو پاک سمجھ لیا ہے جب کہ سب الله کی مخلوق ہیں ،