والعصر ـ تحریر : قاری حنیف ڈار
سورہ العصر ابتدائی مختصر ترین سورتوں میں سے ہے جس میں اللہ پاک نے تیزی سے گزرنے والے زمانے کی قسم کھا کر انسانیت کے خسارے کی بات کی ہے اور خسارے سے بچنے کے لئے چار نکاتی پروگرام عطا فرمایا ہے ِ
، سب سے پہلے تیزی سے گزرے والے وقت کی اصطلاح العصر کو لیجئے ، تصور کریں کہ ہر انسان کے بازو پر ایک ڈیجیٹل کلاک بنا ھوا ھے ،جس میں سال ،دن، گھنٹے اور منٹس سیکنڈز اور اسٹاپ واچ کی طرح سیکنڈ کا ھزارواں حصہ تیزی سے چل رہا ہے ـ سیکنڈ کے ھزارویں حصے والا ڈیجیٹ اس تیزی سے چلتا ھے کہ انسانی آنکھ اس کا احاطہ نہیں کر سکتی ،، دنیا میں کسی کے پاس کوئی کرنسی نہیں سوائے وقت کے ـ اس نے جو سہولت میں لینی ہے اس وقت کے بدلے میں لینی ہے ، مثلاً آپ کو چائے چاہئے تو اپنے وقت میں سے دو منٹ دینے ہوں گے ، وہ آپ کی کلائی مشین میں رکھ کر وقت اپنے کاؤنٹ میں ٹرانسفر کر لیں گے ، کافی کے لئے چار منٹ ، بس یا ریل پر سوار ہوتے ہی اس کے دروازے پر آٹومیٹکلی آپ کا وقت طے شدہ قیمت کے مطابق مائنس ھو کر مواصلات کے سسٹم میں چلا جائے گا ـ ہوٹل میں ایک کمرہ دو دن اور پورا فلور ایک ماہ کے بدلے میں ، گاڑی کے بدلے وقت اور ایندھن کے بدلے میں وقت ـ کپڑے اور کھانے کی چیزیں بھی آپ کی زندگی کے وقت کے بدلے میں آپ کو ملیں ،ٹول ٹیکس ،بجلی کا بل ،فون کا بل بھی آپکی زندگی کے وقت میں سے لیا جائے تو وقت کی حقیقی قدر و قیمت کا اندازہ ھو گا ـ جب آپکی سہولت کے عوض آپ کو میسیج ملے کہ آپ کی زندگی میں سے ایک ماہ فلاں سہولت کے عوض کاٹ لیا گیا ھے اور باقی بیلنس اتنے سال ، اتنے ماہ اور اتنے دن اور اتنے گھنٹے رہ گیا ہے ، تو ہر بندہ یہ سوچے گا کہ کافی کی بجائے چائے پر گزارہ کرے بس کی بجائے تھوڑا پیدل چل کر ہی زندگی کو بچا لیا جائے ،، یہ حقیقت ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ ھے وہ ہماری یا کسی کی زندگی کا وقت دے کر ہی خریدا گیا ہے ، ہمارے والدین نے اپنا وقت دے کر ہمیں سہولیات فراھم کیں اور ہم اپنی زندگی کو بیچ کر اولاد کی راہ آسان کر رہے ہیں ـ اللہ پاک نے فرمایا ھے کہ اولاد و ازواج پر بھی خرچ کرو ، مگر اپنی جان کے لئے بھی تو کچھ خرچ کریں ،، انفقوا خیرا لانفسکم ،، (ایمان والو، اپنے آپ کے لئے بھی خیر یعنی مال خرچو) ـ بعد میں قبر میں لیٹ کر منہ منگلوار کی طرح نکال کر انتظار کرنے کی بجائے کہ اولاد آپ کے لئے خرچے گی ،نقد سودا کرو ،اپنی جان کے لئے خود خرچو ،تم نے نہ خرچا تو اولاد تمہارے لئے بھلا کیوں خرچے گی اور تم اولاد سے کس منہ سے گلہ کرو گے ، اپنی قرآن خوانی بھی خود کرو ، اپنے صدقات بھی خود کرو اس سے پہلے کہ وقت کے تمام خانوں میں زیرو زیرو ڈسپلے ہو جائے !