خوش رہنا سیکھیے از حافظ محمد زبیر

دوست کا سوال ہے کہ وہ خوش نہیں رہتا، لائف کو انجوائے نہیں کر پاتا، زندگی میں جیسے بہت ہی بوریت اور خشکی ہو، جبکہ اس کے دوست چھوٹی چھوٹی باتوں کو بہت انجوائے کرتے ہیں، ہنستے ہیں، مسکراتے ہیں، قہقہے لگاتے ہیں لیکن اس سے یہ سب کچھ نہیں ہو پاتا۔ اس کا کیا حل ہے؟

جواب: خوش رہنا ایک فن اور آرٹ ہے کہ اگر آپ کو نہیں آتا تو آپ کو سیکھنا پڑے گا۔ کچھ لوگوں کا مزاج ایسا ہوتا ہے کہ وہ مزاجاً خوش مزاج ہوتے ہیں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر کھلکھلا کر ہنس پڑنا ان کے مزاج میں ہوتا ہے۔ خوش رہنا اور مسکراتے رہنا جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت کے لیے از حد ضروری ہے۔ کبھی کبھی جگتیں بھی مار لینی چاہییں، ہر وقت علامہ اقبال بنے رہنا درست ایٹی چیوڈ نہیں ہے بلکہ ذہنی اور دینی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

خوش مزاجی یا خوش دلی میں ایک بڑی رکاوٹ ماڈرن لائف اسٹائل ہے کہ جس میں کاموں کی اتنی بھرمار ہے کہ ہر وقت جیسے ذہن پر ٹینشن سوار ہے کہ اگر یہ کام نہ ہوا تو جیسے ٹرین نکل جائے گی۔ چھوٹی سی جان اور اتنے بڑے بڑے پلان اور پھر ان کو پورا کرنے کے لیے اتنے کام۔ دنیا دار ہے تو جیسے اس نے بل گیٹس کو کراس کرنا ہے اور دیندار ہے تو جیسے دنیا میں انقلاب اسی کی محنت سے آنا ہے۔ تو ان حالات میں بندہ ٹینس نہیں ہو گا تو کیا کرے گا؟

پھر ڈیپرشن کی بیماری عام ہے کہ زندگی میں ذرا سی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ جائے تو انسان بستر سے لگ جاتا ہے، اٹھنا مشکل ہو جاتا ہے، چہرے پر عجیب مایوسی سی چھائی رہتی ہے اور بیس سال کی عمر میں فیس ایکپریشن ایسے جیسے ستر سال کے بزرگ تدبر اور تفکر فرما رہے ہوں۔ اور بعض اوقات اگر میاں بیوی دونوں اگر ڈیپریشن کے مریض ہوں تو چھ چھ مہینے ایک دوسرے کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں دیکھ پاتے اور گھر میں ایک عجیب غم اور سوگواری کی کیفیت ہر وقت طاری رہتی ہے۔

اگر آپ زیادہ تر ڈیپریشن اور ٹینشن میں رہتے ہیں اور خوش رہنا چاہتے ہیں تو ایک آسان سی تدبیر بتلا دیتا ہوں، اس پر عمل کر لیں، تو ان شاء اللہ، خوش رہنا سیکھ جائیں گے۔ دن میں آدھا گھنٹہ چھوٹے بچوں کے ساتھ کھیلیں، بھلے آپ کے اپنے ہوں یا بہن بھائیوں کے یا پڑوسیوں کے یا دوستوں کے۔ اور فزیکلی کھیلیں، ان کے لیے گھوڑا بنیں، لڈو اور کیرم بورڈ کھیلیں، بیڈ منٹن کھیلیں وغیرہ۔ بھئی، میں اپنے بچوں کے لیے گھوڑا بنتا ہوں اور بہت خوش ہوتا ہوں۔

اور پھر کھیلتے وقت بچے بن کر کھیلیں، جیتنے پر شور مچائیں، ہارنے پر موڈ آف کریں، چیٹنگ (cheating) بھلے نہ کریں لیکن اس کے لیے کوشش ضرور کریں۔ میاں بیوی میں اگر تناؤ زیادہ رہتا ہو تو وہ بھی انڈور گیمز کے لیے وقت نکالیں اور بچوں کے ساتھ مل کر آپس میں کھیلیں۔ اگر گھر میں بچے نہیں ہیں تو دوستوں کے ساتھ یہی کام کر لیں۔ دل نہ بھی ہو تو کبھی کبھار دوستوں کے ساتھ کھانے کے لیے باہر نکل جایا کریں، آؤٹنگ کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ سوشل لائف کے بغیر خوش رہنا ممکن نہیں ہے۔

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
Leave A Reply

Your email address will not be published.