جن اور موکل کی حقیقت، جواب قاری حنیف دار

محترم ڈار صاحب!

ایک کام تھا وہ بہت ہی ضروری ہے۔

آج کل ہمارے اردگرد بہت سے لوگ اور بہت تیزی سے موکل رکھنے لگ گئے ہیں ، لیکن زیادہ تعداد امام صاحبان کی ہیں جو تقریبا ہر مسجد میں موکل کے ذریعے علاج معالجہ مسائل حل وغیرہ کرتے ہیں۔
معلوم یہ کرنا ہے اور استدعا ہے کہ اپنے وال پر بھی مطلع فرمائیں
اس بارے میں سوال یہ ہے کہ؎

کیا جن / موکل رکھنا اور ان سے علاج اور مسائل حل کروانا وغیرہ وغیرہ جو ہمارے ہاں رائج ہے ۔شرعا اس کی اجازت ہے کہ نہیں یا جائز ہے کہ نہیں ۔ اور اگر جائز ہے تو کہاں تک جائز ہے۔ اس بارے قرآن و حدیث میں کیا تعلیمات دی گئی ہیں۔ ان سے کام نکلوانا کیسا ہے؟ دم کرنا کہان تک جائز ہے ؟ وغیرہ وغیرہ ۔۔
ڈار صآحب یہ کام اب بہت پھیل گیا ہے۔ ہمارے گھر کے پاس بھی اڈآ بن گیا ہے۔ جو موکل کے ذریعے کام کرواتے ہیں۔
بس اس بات کو لے کر میں کچھ پریشان ہوں لوگ کہتے ہیں کہ اس کام کی ایک حد تک بات جائز ہے ۔ اور اگر جائز ہے تو کہاں تک اور کس حد تک ۔۔
شکریہ
خیر اندیش
جاسم خواجہ

الجواب –

محترم جاسم خواجہ صاحب !
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ !
گزارش یہ ھے کہ تعویز اور دم وغیرہ کے بارے میں میرے پیج پر ایک تفصیلی نوٹ موجود ھے آپ اور دیگر حضرات اس کو پڑھ لیں،،اور کاپی کر کے محفوظ بھی کر لیں ! رہ گئی مؤکل والی بات تو اللہ کے رسول عیسی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ ” جب باڑ ھی کھیت کو کھانے لگ جائے تو اس کھیت کو بچائے گا کون؟” یہ مولوی اور ھمارے علماء یہ سارے دین کے محافظ بنائے گئے تھے اور ان کی ڈیوٹی یہ ھی تھی کہ اس قسم کے کفر و شرک و بدعات کا رستہ روکیں گے ،،کیونکہ یہ اپنے کو نبیوں کے وارث اور میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی مانند ھوں گے کی بشارت کے مصداق ٹھہراتے ھیں، مگر واقعہ یہ ھے کہ اس بیوپار کو جتنے چار چاند ان اماموں اور مولویوں نے لگائے ھیں ،، اللہ معاف کرے میکسیکو سٹی کے وہ کرپٹ پولیس والے بھی ان سے اچھے ھیں جو سمگلروں کے ساتھ مل جاتے ھیں اور منشیات سمگل کرواتے ھیں،، پہلے تو یہ لوگوں کو ڈراتے ھیں کہ جادو تو نبیوں پر بھی ھو جاتا ھے،، اس کے بعد پھر کپڑے سونگھتے اور جھوٹ گڑتے ھیں،، مساجد ان کی دکانیں اور متقی شکلیں اور لباس ان کے پھندے ھیں،، ! ان کی دیکھا دیکھی اور لوگوں کے ضعفِ ایمان کا فائدہ اٹھاتے ھوئے دیگر بھنگی چرسی بھی لوگوں کی دولت اور عزت و عصمت کو پامال کرتے ھیں،، ھمارے علماء ویسے تو سدۜ۫ ذرائع ( precautionary measures ) کے نام پر حلال کو بھی حرام قرار دے دیتے ھیں ،،اور مباح کو بھی ممنوع قرار دے دیتے ھیں ،،مگر اس شرک و بدعت کے آتش فشاں کے روحِ رواں ھی یہ لوگ ھیں ! کہاں کس کو فریاد کریں،، قطبوں کی دافع بلیات کہانیاں ،، اور غوثوں کی تقدیر بدلنے والی شکتیاں،، ان کے جبہ و دستار کی ھی مرھونِ منت ھیں،، یہ دھکا دے کر عوام کاالانعام کو ان پیروں فقیروں،چرسیوں بھنگیوں، شیعوں اور عیسائیوں کے قدموں میں پھیکنتے ھیں،، ! ستم بالائے ستم یہ ھے کہ پھر یہ توحیدی بھی بنے پھرتے ھیں،، اس 2 نمبر توحید کے نام پر امت اور مساجد کو بانٹ رکھا ھے،، ایک فرقے کے کیئے ھوئے جادو کا توڑ دوسرا کر رھا ھے،، ان کی روٹی چل رھی ھے،، توحید سسک رھی ھے !
میرے بھائی،، یہ جن یہ جادو، یہ موکل یہ سب فراڈ ھیں،، کوئی کچھ نہیں ھے،،لوگوں کی ضعیف الاعتقادی کو کیش کرایا جا رھا ھے،، اور اس قسم کے عملیات سے ایک نفسیاتی ڈوز دی جاتی ھے ! میں نے بڑے بڑے اجل جادوگروں کو نوٹس دے دے دیکھا ھے کہ بگاڑ سکتے ھو تو میرا کچھ بگاڑ کے دیکھو ! اجمعوا امرکم و شرکائکم ثمہ لا یکن امرکم علیکم غمۃً ثم اقضوا الی ولا تنظِرون،، اپنی ساری شکتیاں اور حیلے بھی اکٹھے کرلو ،، اپنی دیویاں اور دیوتا بھی اکٹھے کر لو، پھر اپنی چالوں کا اچھی طرح جائزہ بھی لے لو ،،پھر مجھ پر ٹوٹ پڑو اور مجھے مہلت بھی نہ دو ! ،،کسی نے کہا تو ساری زندگی اب سو نہیں سکے گا،، مگر الحمد للہ میں باتیں کرتے کرتے چند منٹ میں گہری نیند میں چلا جاتا ھوں،، کسی نے کہا تیرے منہ اور ناک سے خون نہیں رکے گا،،اور الحمد اللہ کبھی خون ناک سے آیا ھی نہیں،، کسی نے کہا تو زندگی بھر چارپائی پر نہیں سو سکے گا تیری چارپائی الٹ جایا کرے گی،،مگر کچھ نہیں ھوا،،وہ جو میرے رب نے فرمایا ھے ناں کہ اللہ کے ولیوں کو کوئی خوف اور غم ھوتا ھی نہیں،،وہ اسی دنیا کے بارے میں فرمایا ھے،،

قصہ مختصر یہ کہ لوگ مختلف ذھنی امراض میں مبتلا ھوتے ھیں،، اور اس کو جن جنات سمجھ کر ان کے پاس آتے ھیں اور یہ اس سادگی کا فائدہ اٹھاتے ھیں،، اصلی بات بتا دو تو مریض بھی نہیں مانتا،،کوئی اپنے کو ذھنی مریض کہلانا پسند ھی نہیں کرتا،، خاص کر عورتیں،، کیا میں اپ کو پاگل لگتی ھوں؟ کیسے مولوی ھیں آپ یہ کیسی بات کر دی اپ نے،، حالانکہ پاگل پن اور چیز ھوتی ھے اور ڈیپریشن اور چیز ھوتی ھے،، میرے پاس ایک ڈاکٹر صاحب جو بلڈ کینسر کے ماھر تھے،،اپنی بیوی کو لائے،،جو امام مہدی بنی ھوئی تھی،، میں نے ان سے کہا کہ آپ خود ڈاکٹر ھیں،،کیا آپ بھی نہیں سمجھتے کہ ان کا علاج cipralex 20mg ھے تعویز یا دم نہیں،، انہوں نے بھی لکھ کر ھی جواب دیا کے ،، مجھے پتہ ھے مگر اس پر ھر وقت وحی نازل ھوتی رھتی ھے ڈر ھے کہ اس کی خلاف ورزی کرو تو کچھ کھلا کے مار ھی نہ دے ،،
لوگ بھی چاھتے ھیں کہ وہ کسی نفسیاتی ڈاکٹر کو دکھانے کی بجائے کسی شاہ جی کو دکھا لیں تو بہتر ھے،،ایک تو جن کی دھاک بیٹھ جاتی ھے،،جن کے نام پر ساس کی پٹائی بھی کی جا سکتی ھے !
کج شہر دے لوک وی ظالم سن ،، کج ساہنوں مرن دا شوق وی سی !
اب ان خرافات سے بچیں اور جن کو بچا سکتے ھیں ان کو بچائیں ،، جو ڈرائے اسے میرا نام پتہ دے دیں کہ اس پر جن اور موکل چھوڑ دو جو اور جتنے چھوڑ سکتے ھو،، اپنے رب کی قوت اور قدرت کا صحیح شعور پیدا کریں،، یہ ایمان اور توکل ھی ایک مومن کی قوت اور متاع ھے،، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی !

اللہ حافظ

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
ماخذ فیس بک
Leave A Reply

Your email address will not be published.