سوال:ابتدائی زبان اور اس کی ترقی و ترویج، جواب از بنیامین مہر
پہلی بولی جانے والی زبان کونسی تھی اور یہ اتنی زبانیں کیسے بنتی گئیں؟
حوالہ
نظریہ ارتقا کی رو سے کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ انسان نے پہلے پہل فطرت میں پائی جانے والی آوازوں کی نقالی شروع کی مثلاً کتّے کے بھونکنے کی آواز، برستی بارش کا شور، بادلوں کی گڑگڑاہٹ، ہوا کی سائیں سائیں اور پرندوں کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ وغیرہ۔
لیکن کچھ اور ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان نے سب سے پہلے اپنے ذاتی جذبات اور احساسات کو صوتی شکل دی تھی۔ مثلاً خوف، خوشی اور جوش و خروش کے موقعوں پر اس کے منہ سے ’اف‘، ’واہ‘، ’اوہ‘ وغیرہ کی آوازیں نکلتی تھیں اور یہی آوازیں انسانی زبان کی ابتدا تھیں۔
ڈارون کا کہنا تھا کہ انسانی زبان (جیبھ) اصل میں ہاتھ پاؤں کی حرکات کی نقل کرتے ہوئے ہلنا شروع ہوئی تھی، بعد میں ان بے ھنگم آوازوں نے ایک منظّم شکل اختیار کر لی۔ یہی prevailing نظریات ہیں زبان کی ابتدا کے لئیے۔
بات سوچنے کی یہ کہ ارتقائی نقطہ نظر سے انسان اگر سرواؤل آف دی فٹسٹ کا ہی پراڈکٹ ہے اور دوسرے جانداروں جیسے بن مانسوں سے قدرے مختلف نہیں، محض کُچھ ترقی یافتہ حیوان ہے تو زبان صرف اور صرف انسان کے حصے میں ہی کیونکر آئی؟ اگر بندر یا چیمپینز انسان سے کم ترقی یافتہ ہیں تو کم از کم انسان سے کم لیول کی ہی زبان بول لیتے۔ ایک پراگریسو تبدیلی ہونی چاہئیے تھی کہ کچھ حیوان سمپل زبان بولتے، کچھ اس سے کمپلیکس کچھ زیادہ کمپلیکس۔ مگر یہاں تو ہاں یا نہ والا معاملہ ہے۔ باقی کوئی نہیں بول رہا بس انسان بول رہا۔ یہ تو ارتقا کے مُنہ پر زور دار چماٹ لگ رہی اِلاّ یہ کہ ارتقا اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کرے۔
جبکہ میرا نظریہ یہ ہے کہ زبان بہت زیادہ سپیشل ہے۔ دنیا میں نو ملین سے زیادہ سپیشیز ہیں۔ کچھ کے دماغ بھی ہوموسیپئینز یعنی انسانوں سے بڑے ہیں مگر ان نو ملین سپیشیز میں سے ایک انسان ہی ہے جو زبان بولتا ہے۔ اگر یہ دیگر جانداروں جیسے عام سا معاملہ ہوتا تو کوئی اور جاندار بھی ٹوٹی پھوٹی زبان ضرور بولتا۔ اس لئیے جہاں تک میرا خیال ہے وہ یہ کہ اللہ نے جب آدم کو بنایا تو انہیں چیزوں کے نام سکھاۓ۔ اس سے پہلے زبان یا نام کسی مخلوق کو پتا نا تھا۔ یہ زبان کے مختلف الفاظ ہو سکتے ہیں۔ پر آدم ع سے آگے جیسے جیسے آبادی بڑھتی گئی وہ زبان مزید ریفارم کرتی گئی اور مختلف قبائل کی علیحدہ بستیاں آباد کرنے سے مختلف الفاظ وجود میں آۓ۔
القرآن
وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الۡاَسۡمَآءَ کُلَّہَا ثُمَّ عَرَضَہُمۡ عَلَی الۡمَلٰٓئِکَۃِ ۙ فَقَالَ اَنۡۢبِـُٔوۡنِیۡ بِاَسۡمَآءِ ہٰۤؤُلَآءِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۳۱﴾
اور سکھلا دیے اللہ نے آدم کو نام سب چیزوں کے پھر سامنے کیا ان سب چیزوں کو فرشتوں کے پھر فرمایا بتاؤ مجھ کو نام ان کے اگر تم سچے ہومیرے خیال سے یہ زبان کی ابتدا ہے، آدم کو نام سکھاۓ جانا۔ اس کے بعد زبان میں مزید ترقی اور درستگی ہوتی گئی۔