سوال:ابتدائی زبان اور اس کی ترقی و ترویج، جواب از بنیامین مہر

سوال: دنیا میں کُل 6909 زبانیں بولی جاتی ہیں.
پہلی بولی جانے والی زبان کونسی تھی اور یہ اتنی زبانیں کیسے بنتی گئیں؟
جواب: اگر مختلف زبانوں کو ٹریک بیک کیا جاۓ تو وہ بھی ایک زبان پر ہی جا کر ملیں گی جس زبان سے تمام زبانوں کا آغاز ہوا۔ جیسے جیسے انسانوں کی آبادیوں کے درمیان فاصلہ بڑھتا ہے مختلف الفاظ اور لہجے وجود میں آتے ہیں۔ جیسے پنجابی کے کئی لہجے ہیں زبان وہی ہے۔ ایک دم سے زبان نہیں بدل جاتی۔ گوجرانوالہ سے پہاولپور کی طرف سفر شروع کر دیں۔ ہر سو کلو میٹر کے بعد الفاظ کی ادائیگی اور لہجے میں فرق دیکھنے کو ملے گا۔ بہاولپور پہنچتے ہوۓ زبان ہی بدل چکی ہو گی۔ یہ ایک قدرتی امر ہے کہ ایک جگہ پر رہنے والے لوگ ایک جیسی زبان بولتے ہیں اور فاصلہ بڑھنے سے لہجے اور الفاظ کے ساتھ زبان بھی بدل جاتی ہے۔ ان سب زبانوں کو ٹریک کیا جا سکتا ہے جو ایک زبان پر ملیں گی۔
اپریل 2011 کی ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا کی تمام زبانیں زمانہ قبل از تاریخ میں بولی جانے والی ایک ہی زبان سے نکلی ہیں جو آج سے ایک لاکھ سال پہلے بولی جاتی تھی۔دنیا کی پانچ سو زبانوں پر تحقیق کے بعد ڈاکٹر کوئنٹن ایٹکنسن ۔۔۔۔Quintine Atkinson…نے دریافت کیا کہ ان سب زبانوں کی ابتدا ایک ایسی زبان میں پائی جا سکتی ہے جو ہمارے پتھر کے زمانے کے آباء و اجداد بولا کرتے تھے۔
حوالہ
اس بارے میں ایک اور سائنسی تحقیق کے مطابق دنیا کی چھ ہزار زبانوں پر تحقیق سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ ان سب کا ماخذ ایک ہی زبان ہے جو آج سے پچاس سے ستر ہزار سال قبل بولی جاتی تھی۔ یہ تحقیق اپریل 2011ء میں وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہوئی۔اس کا حوالہ یہ ہے
وہ زبان اب نہیں بولی جاتی۔ اس لئے نام نہیں رکھا گیا۔ کوئی بھی ہو سکتی ہے ہمیں نہیں پتا۔ یہ تحقیقات مختلف زبانوں کے الفاظ اور ہجے کو ملانے اور پھر ان کے تعلقات سے کی جاتی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ ایک ہی زبان سے نکلی ہیں۔ وہ زبان قدیم زمانہ میں بولی جاتی تھی۔ اس سے پھر آگے زبانیں بنی۔ اس زبان کا نام نہیں رکھا گیا.
نظریہ ارتقا کی رو سے کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ انسان نے پہلے پہل فطرت میں پائی جانے والی آوازوں کی نقالی شروع کی مثلاً کتّے کے بھونکنے کی آواز، برستی بارش کا شور، بادلوں کی گڑگڑاہٹ، ہوا کی سائیں سائیں اور پرندوں کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ وغیرہ۔
لیکن کچھ اور ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان نے سب سے پہلے اپنے ذاتی جذبات اور احساسات کو صوتی شکل دی تھی۔ مثلاً خوف، خوشی اور جوش و خروش کے موقعوں پر اس کے منہ سے ’اف‘، ’واہ‘، ’اوہ‘ وغیرہ کی آوازیں نکلتی تھیں اور یہی آوازیں انسانی زبان کی ابتدا تھیں۔
ڈارون کا کہنا تھا کہ انسانی زبان (جیبھ) اصل میں ہاتھ پاؤں کی حرکات کی نقل کرتے ہوئے ہلنا شروع ہوئی تھی، بعد میں ان بے ھنگم آوازوں نے ایک منظّم شکل اختیار کر لی۔ یہی prevailing نظریات ہیں زبان کی ابتدا کے لئیے۔
بات سوچنے کی یہ کہ ارتقائی نقطہ نظر سے انسان اگر سرواؤل آف دی فٹسٹ کا ہی پراڈکٹ ہے اور دوسرے جانداروں جیسے بن مانسوں سے قدرے مختلف نہیں، محض کُچھ ترقی یافتہ حیوان ہے تو زبان صرف اور صرف انسان کے حصے میں ہی کیونکر آئی؟ اگر بندر یا چیمپینز انسان سے کم ترقی یافتہ ہیں تو کم از کم انسان سے کم لیول کی ہی زبان بول لیتے۔ ایک پراگریسو تبدیلی ہونی چاہئیے تھی کہ کچھ حیوان سمپل زبان بولتے، کچھ اس سے کمپلیکس کچھ زیادہ کمپلیکس۔ مگر یہاں تو ہاں یا نہ والا معاملہ ہے۔ باقی کوئی نہیں بول رہا بس انسان بول رہا۔ یہ تو ارتقا کے مُنہ پر زور دار چماٹ لگ رہی اِلاّ یہ کہ ارتقا اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کرے۔
جبکہ میرا نظریہ یہ ہے کہ زبان بہت زیادہ سپیشل ہے۔ دنیا میں نو ملین سے زیادہ سپیشیز ہیں۔ کچھ کے دماغ بھی ہوموسیپئینز یعنی انسانوں سے بڑے ہیں مگر ان نو ملین سپیشیز میں سے ایک انسان ہی ہے جو زبان بولتا ہے۔ اگر یہ دیگر جانداروں جیسے عام سا معاملہ ہوتا تو کوئی اور جاندار بھی ٹوٹی پھوٹی زبان ضرور بولتا۔ اس لئیے جہاں تک میرا خیال ہے وہ یہ کہ اللہ نے جب آدم کو بنایا تو انہیں چیزوں کے نام سکھاۓ۔ اس سے پہلے زبان یا نام کسی مخلوق کو پتا نا تھا۔ یہ زبان کے مختلف الفاظ ہو سکتے ہیں۔ پر آدم ع سے آگے جیسے جیسے آبادی بڑھتی گئی وہ زبان مزید ریفارم کرتی گئی اور مختلف قبائل کی علیحدہ بستیاں آباد کرنے سے مختلف الفاظ وجود میں آۓ۔
القرآن
وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الۡاَسۡمَآءَ کُلَّہَا ثُمَّ عَرَضَہُمۡ عَلَی الۡمَلٰٓئِکَۃِ ۙ فَقَالَ اَنۡۢبِـُٔوۡنِیۡ بِاَسۡمَآءِ ہٰۤؤُلَآءِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ 
﴿۳۱﴾

اور سکھلا دیے اللہ نے آدم کو نام سب چیزوں کے پھر سامنے کیا ان سب چیزوں کو فرشتوں کے پھر فرمایا بتاؤ مجھ کو نام ان کے اگر تم سچے ہومیرے خیال سے یہ زبان کی ابتدا ہے، آدم کو نام سکھاۓ جانا۔ اس کے بعد زبان میں مزید ترقی اور درستگی ہوتی گئی۔


 

Dr. Muhammad Hamidullah
Visit Website of Dr. Muhammad Hamidullah
ماخذ فیس بک
Leave A Reply

Your email address will not be published.